Bharat Express

قومی

چار ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کے ابتدائی نتائج  سامنے آچکے ہیں اور اب تک رجحانوں میں تین ریاستوں کے اندر بی جے پی کی  بھاری جیت ہورہی ہے،جبکہ تلنگانہ میں کانگریس کی حکومت بنتی نظرآرہی ہے ۔ تمام ایگزٹ پول کو غلط ثابت کرتے ہوئے مدھیہ پردیش ،راجستھان اور چھتیس گڑھ میں  بی جے پی کو اکثریت حاصل ہوتی نظر آرہی ہے ۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر یہاں سے بی جے پی جیت جاتی ہے تو راجستھان میں وزیر اعلیٰ کا چہرہ کون ہوگا؟ وزیر اعلیٰ کے چہرے کے حوالے سے وسندھرا راجے، ارجن رام میگھوال، گجیندر سنگھ شیخاوت، راجندر راٹھور سے لے کر دیا کماری تک کے ناموں کا ذکر کیا گیا ہے۔ اب اس دوڑ میں دہلی کے اوم برلا کا نام بھی شامل ہو گیا ہے۔

اپوزیشن جماعتوں کی یہ میٹنگ پانچ ریاستوں مدھیہ پردیش، راجستھان، چھتیس گڑھ، تلنگانہ اورمیزورم کے اسمبلی انتخابات کے بعد اور آج 4 ریاستوں کے نتائج سامنے آنے کے بعد ہو رہی ہے۔

چار ریاستوں کی ووٹنگ کے ابتدائی رجحانوں میں بی جے پی مدھیہ پردیش، راجستھان اور چھتیس گڑھ میں کافی آگے چل رہی ہے جبکہ کانگریس تلنگانہ میں واضح اکثریت حاصل کرتی ہوئی نظر آرہی ہے۔

 تلنگانہ میں 2018 میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں اسدالدین اویسی کی اے آئی ایم آئی ایم کو 7 سیٹوں پر جیت ملی تھی۔ وہیں بی جے پی کو تب محض ایک سیٹ سے کامیابی ملی تھی۔ 2013 میں بی جے پی کو 5 سیٹیں ملی تھیں۔

تمام سیاسی جماعتوں نے تمام ریاستوں میں مضبوطی سے الیکشن لڑا ہے۔ اس کی جھلک انتخابی مہم میں دیکھنے کو ملی۔ مدھیہ پردیش میں 230 اسمبلی سیٹیں ہیں اور تمام سیٹوں پر الیکشن لڑا گیا ہے۔ یہاں بی جے پی اور کانگریس کے درمیان آمنے سامنے مقابلہ ہے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ٹویٹ کر جانکاری دیتے ہوئے بی جے پی کے رکن اسمبلی نے لکھا کے قومی دارلحکومت دہلی جاتے وقت ریاست کے حزب اختلاف کے رہنما اور سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو سے ملاقات کی

مسلم ماحول کا حوالہ دیتے ہوئے بی جے پی ایم پی نے کہا کہ یہاں پائلٹ کی جیت یقینی ہے۔ انہوں نے مسلمانوں کے ووٹ مفت میں حاصل کئے۔ اس لیے ان کے جیتنے کے امکانات زیادہ ہیں۔

انتخابی ریاست مدھیہ پردیش، راجستھان، چھتیس گڑھ اور تلنگانہ کے انتخابی نتائج کے اعلان سے پہلے ہی کانگریس نے منصوبہ بندی کرلی ہے۔ اس کے لئے اس نے اپنے لیڈران کو آبزرور نامزد کردیا ہے۔

مہاراشٹرمیں چچا-بھتیجا کے درمیان چل رہی سیاست ایک بار پھر گرما گئی ہے۔ اجیت پوار کے بیان کے بعد شرد پوار نے پلٹ وار کیا اور بی جے پی کے ساتھ ہاتھ نہیں ملانے کی بات کہی ہے۔