Bharat Express

G20 Summit: ’بھارت کے خلاف صرف منفی خبریں دکھائی گئیں‘، روسی میڈیا نے مغربی میڈیا کو دکھایا آئینہ ، کہا- بھارت کے ساتھ دوہرا معیار کیوں؟

روس کے سرکاری نشریاتی ادارے رشیا ٹی وی (آر ٹی) نے اپنے ایک آرٹیکل میں بھارت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ بھارت سربراہی اجلاس کا انعقاد اچھے طریقے سے کر رہا ہے لیکن مغربی میڈیا صرف منفی خبریں چلا رہا ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی

دارالحکومت دہلی میں جی 20 سربراہی اجلاس کا آغاز ہوچکا ہے۔ اس پر پوری دنیا کی نظریں ہیں۔ بین الاقوامی میڈیا میں بھی اس کو زبردست کوریج مل رہی ہے، لیکن دوسری طرف مغربی میڈیا میں کچھ ایسی خبریں شائع یا دکھائی جا رہی ہیں، جس سے بھارت کی شبیہ کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ جی 20 ایونٹ کے لیے دہلی کو خوبصورت بنایا گیا ہے، لیکن کچھ علاقوں میں کچی آبادیوں کو مسمار کرنے کا معاملہ مغربی میڈیا میں اٹھایا گیا ہے۔ اب روسی سرکاری میڈیا نے اس حوالے سے مغربی میڈیا کی سرزنش کی ہے۔

روس کے سرکاری نشریاتی ادارے رشیا ٹی وی (آر ٹی) نے اپنے ایک آرٹیکل میں بھارت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ بھارت سربراہی اجلاس کا انعقاد اچھے طریقے سے کر رہا ہے لیکن مغربی میڈیا صرف منفی خبریں چلا رہا ہے۔

روسی میڈیا نے اپنی تحریر میں کہا کہ مغربی میڈیا صرف غریبوں  اور غیر ضروری چیزوں پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ اس نے صرف ایک چیز دکھائی کہ کس طرح ہندوستان نے دہلی کو خوبصورت بنانے کے لیے غریبوں کی کچی بستیاں تباہ کیں۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ غیر مغربی ممالک کے بارے میں کچھ بھی لکھنا کتنا آسان ہے۔ انہوں نے بھارت کی جی20 کانفرنس کے حوالے سے صرف منفی خبریں شائع کی ہیں۔ روسی میڈیا کا مزید کہنا تھا کہ رواں سال بھارت میں 220 میٹنگز ہوئیں جو کامیابی سے ہوئیں۔ تاہم، اس میں کچھ خامیاں تھیں جو زیادہ تر ممالک میں موجود ہیں۔ کئی ممالک نے جی 20 کے لیے ہندوستان کی تیاریوں کی تعریف کی ہے۔

امریکی میڈیا نے اپنے مضمون میں کیا لکھا؟

امریکہ کے معروف اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنی پوسٹ میں لکھا ہے کہ وزیراعظم نے جی 20 کے عالمی پروگرام کے ذریعے خود کو ری برانڈ کیا ہے۔ انہوں نے مزید لکھا کہ پی ایم مودی کا چہرہ ملک میں ہر جگہ چسپاں کر دیا گیا ہے۔ یہ ایک واضح پیغام ہے کہ اعلیٰ عالمی رہنماؤں کی میزبانی سے ہندوستان ایک عالمی طاقت بن کر ابھرا ہے۔ مودی وہ شخص ہے جنہوں نے ہندوستان کو اس مقام تک پہنچایا، لیکن حقیقت کچھ اور ہے۔ ہر رکن ملک کو جی 20 کی صدارت ملتی ہے، جیسا کہ انڈونیشیا کو گزشتہ سال ملی تھی۔

اس کے علاوہ پی ایم مودی اور جو بائیڈن کے درمیان ہونے والی دو طرفہ ملاقات کے بعد ایک امریکی صحافی نے وائٹ ہاؤس کے ترجمان سے سوال کیا کہ ’بائیڈن اور مودی کی ملاقات کے حوالے سے سب سے پہلے میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ کیا بلڈوزر کا استعمال کیا جائے گا؟ بات چیت میں کچی آبادی کا معاملہ سامنے آیا؟ کیا وہاں سے جانے کے بارے میں بات ہوئی؟ کیا صدر بائیڈن نے پوچھا؟ ’’جمہوری حکومتیں ایسا سلوک نہیں کرتیں۔‘‘

روسی میڈیا نے منہ توڑ جواب دیا۔

امریکی اخبار کو آئینہ دکھاتے ہوئے روسی میڈیا نے کہا کہ جس طرح ہندوستان میں غربت کا مسئلہ ہے، اسی طرح امریکہ میں سیلیکون ویلی (کیلیفورنیا) میں لوگوں کے پاس گھر نہیں ہیں۔ یہاں بڑے پیمانے پر منشیات کا مسئلہ ہے جس کی کئی ویڈیوز منظر عام پر آ چکی ہیں۔ آج بھی یورپ کے بیشتر شہر تارکین وطن اور بے روزگاری کے مسئلے سے نبرد آزما ہیں۔ روسی میڈیا کا مزید کہنا تھا کہ مغربی میڈیا کا صرف غربت اور ترقی پذیر دنیا کے رہنماؤں کے سیاسی عزائم پر توجہ دینا صریح منافقت ہے۔

  بھارت ایکسپریس۔