Bharat Express

India Alliance Parties: این ڈی اے کے خلاف تشکیل شدہ انڈیا اتحاد میں بڑا چیلنج، شراکت دار ہو رہے ہیں کم، کیا سیٹ شیئرنگ پر بات ہو سکے گی؟

کانگریس کی قیادت والے انڈیا اتحاد کے سیاسی شراکت دار ایک ایک کر کے کم ہو رہے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس اتحاد کی ٹرین کس رفتار سے پٹریوں پر دوڑتی ہے

این ڈی اے کے خلاف تشکیل شدہ انڈیا اتحاد میں بڑا چیلنج

بی جے پی زیرقیادت این ڈی اے کے خلاف کانگریس کی قیادت میں اپوزیشن جماعتوں نے انڈیا اتحاد تشکیل دی تھی۔ انڈیااتحاد کو اندرونی انتشار کا سامنا ہے، جسے تمام بڑے لیڈر حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ نتیش کمار کبھی انڈیا اتحاد. سے کنوینر کے عہدے کے مضبوط دعویدار تھے۔

نتیش کمار اب ایک بار پھر این ڈی اے میں  واپس چلے گئے ہیں ۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے 9ویں بار بہار کے وزیر اعلیٰ بننے کا ریکارڈ بھی اپنے نام کر لیا ہے۔ جبکہ انڈیا اتحاد میں، ٹی ایم سی لیڈر اور مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے خود کو اتحاد سے الگ کر لیا ہے اور مغربی بنگال میں “ایکلا چلو ری” کی  ہوا اپنائی ہے۔ عام آدمی پارٹی  نے کانگریس کے ساتھ کئی مہینوں کی غیر نتیجہ خیز بات چیت کو ختم کرتے ہوئے پنجاب میں اکیلے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

شیو سینا کے بارے میں بات کرتے ہوئے، شیو سینا (یو بی ٹی) بھی اپنے ہی کیمپ میں اختلافات کا سامنا کرنے کے باوجود مہاراشٹر میں 23 سیٹوں کے مطالبے پر اٹل ہے۔ دریں اثنا، اتر پردیش میں کانگریس اور ایس پی کے درمیان بات چیت رک گئی ہے، کانگریس نے 20 سیٹوں کا مطالبہ کیا ہے، جبکہ اکھلیش یادو نے 11 سیٹوں کی پیشکش کی ہے.

ان پیشرفتوں سے بہار، پنجاب، مغربی بنگال، یوپی اور مہاراشٹر کے نتائج پر اثر پڑنے کا امکان ہے، جہاں اپوزیشن کی امیدیں بی جے پی کے ووٹ شیئر اور 303 سیٹوں کی تعداد کو کم کرنے پر مرکوز تھیں۔ ان ریاستوں میں مجموعی طور پر 223 سیٹیں ہیں، جن میں سے بی جے پی نے 2019 میں تقریباً نصف (122) جیتی تھی، جو کہ لوک سبھا کی کل تعداد کا 41% ہے۔

ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی)، جس نے ابتدائی طور پر مغربی بنگال میں کانگریس کو 42 میں سے صرف 2 سیٹیں دینے پر رضامندی ظاہر کی تھی، اب تمام 42 سیٹوں پر تنہا انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسی طرح اگر ہم اتر پردیش (یوپی) کی بات کریں تو سماج وادی پارٹی نے بھی انڈیا اتحاد سے الگ ہو کر اپنے امیدواروں کی فہرست جاری کر دی ہے۔ جس میں یہ تبدیلی انڈیا اتحاد کے امکانات کے لیے ایک بڑا دھچکا بن کر آئی ہے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ اتحاد کی ٹرین کس رفتار سے پٹری پر چلتی ہے اور انڈیا اتحاد اس اتحاد کو ایک نئی جہت کیسے دینے میں کامیاب ہوتی ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

    Tags:

Also Read