'آپ اپنی رپورٹ اپنے پاس رکھیں...'، ہائی کورٹ نے کولکاتہ عصمت دری کیس میں ممتا حکومت کی سرزنش کی
کولکتہ ہائی کورٹ نے کولکتہ کے آر جی کار میڈیکل اسپتال میں ایک خاتون ٹرینی ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کے معاملے میں دائر درخواست پر ممتا حکومت کو پھٹکار لگائی ہے۔ عدالت نے ریاستی حکومت سے کہا ہے کہ وہ 20 اگست تک حلف نامہ داخل کرے۔ عدالت اس معاملے کی اگلی سماعت 21 اگست کو کرے گی۔ کیس کی سماعت کے دوران کہا گیا کہ ریاستی مشینری مکمل طور پر ٹھپ ہوچکی ہے۔ عدالت نے کہا کہ بہتر ہو گا کہ میڈیکل ہسپتال کو بند کر دیا جائے اور اس ہسپتال کے مریضوں کو دوسرے ہسپتال میں منتقل کر دیا جائے۔ ساتھ ہی، کولکتہ ہائی کورٹ نے میڈیا سے کہا کہ وہ متاثرہ کی شناخت یا تصویر ظاہر نہ کرے۔
مقامی انتظامیہ کی ناکامی: عدالت
عدالت نے ممتا حکومت سے کہا کہ یہ واقعہ مقامی انتظامیہ کی ناکامی ہے۔ اپنی طرف پیش کرتے ہوئے ممتا حکومت نے کہا کہ واقعہ کے وقت پولیس وہاں موجود تھی۔ اس پر کولکتہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا کہ کیا وہ اپنے لوگوں کی حفاظت نہیں کر سکتے؟ یہ ایک افسوس ناک صورت حال ہے۔ عدالت نے کہا کہ یہ ڈاکٹر بے خوف کیسے کام کریں گے؟ ہائی کورٹ نے مزید کہا کہ آپ واقعے کے بعد کیا اقدامات کر رہے ہیں؟ دراصل، عدالت نے سماعت کے دوران اسپتال میں توڑ پھوڑ سے متعلق ایک ای میل موصول ہونے کے بعد اس معاملے کا نوٹس لیا۔
عدالت نے ریاستی حکومت سے پوچھا ہے کہ اس واقعہ کے بعد آپ کیا اقدامات کر رہے ہیں؟ اس پر حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل نے کہا کہ معاملے کی سی بی آئی جانچ کے احکامات دیے گئے ہیں۔ ریاستی حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل نے یہ بھی کہا کہ 7000 لوگوں کا ایک ہجوم اسپتال کے ارد گرد جمع تھا، جس کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس چھوڑی گئی۔ اس افراتفری میں پولیس بھی شامل ہوگئی ہے۔ ریاستی حکومت کی طرف سے یہ بھی کہا گیا کہ فی الحال صورتحال قابو میں ہے۔
انتظامیہ کی سو فیصد ناکامی: درخواست گزار
ملزمان کی شناخت اور گرفتاری کا سلسلہ جاری ہے۔ عدالت نے درخواست گزار کے دلائل پر کہا کہ اگر ہسپتال کے ارد گرد 7000 لوگ جمع ہو جائیں تو یہ انتظامیہ کی سو فیصد ناکامی ہے۔ درخواست گزار نے کہا کہ پولیس کمشنر موقع پر موجود ہونے کے باوجود وہاں توڑ پھوڑ جاری ہے۔ سی بی آئی اس معاملے میں اب تک پانچ ڈاکٹروں سے پوچھ گچھ کر چکی ہے۔
بھارت ایکسپریس–