ٹوٹے ہوئے چاولوں کی علامتی تصویر
Foreign Shipment of Broken Rice: وزارت تجارت اورصنعت کی ایک شاخ، ڈائریکٹوریٹ جنرل آف فارن ٹریڈ نے بدھ کے روزایک حکم نامہ میں کہا کہ ہندوستان دوسرے ممالک کوصرف سفارتی ذرائع سے ٹوٹے ہوئے چاول کی فراہمی پرغورکرسکتا ہے۔ اہم پیداواری ریاستوں میں مانسون کی اوسط سے کم بارش پر تشویش کی وجہ سے ہندوستان نے ستمبر2022 میں ٹوٹے ہوئے چاول کے غیرملکی کھیپ (شپمنٹ) پرپابندی لگا دی اورمختلف دیگردرجات کی برآمدات پر20 فیصد ٹیکس لگا دیا تھا۔
چین 2021 میں 1.1 ملین ٹن کی خریداری کے ساتھ ہندوستان کے ٹوٹے ہوئے چاول کا سب سے بڑا خریدار تھا۔ بیجنگ خاص طورپرفیڈ کے مقاصد کے لئے درآمد کرتا تھا۔ ایک سرکاری ذرائع نے کہا کہ حالانکہ ہندوستان کچھ ممالک کوٹوٹے ہوئے چاول کی فراہمی کی درخواستوں پرغورکرسکتا ہے۔ نئی دہلی ٹوٹے ہوئے چاول کی برآمدات پرپابندی ہٹانے کا منصوبہ نہیں بنا رہا ہے۔ اس سال جون-ستمبر کے مانسون سیزن کے دوران ایل نینوموسمی نمونوں کی ترقی کے 90 فیصد امکانات نے 2023 میں معمول سے کم بارش کی پیش گوئی کی ہے۔ بھارت میں چاول کی پیداوارکے لئے مانسون کی بارشیں اہم ہے۔
کم بارش کی وجہ سے لگی تھی پابندی
اس سال ملک کی کچھ ریاستوں میں بارش اوسط سے بھی کم ہونے کے سبب دھان کی بوائی کا رقبہ کم ہوا تھا۔ اس سے چاول کی پیداوارمتاثرہوئی۔ اس کے پیش نظر حکومت نے گھریلو رسد بڑھانے کے لئے ٹوٹے ہوئے چاول اور نامیاتی نان باسمتی چاول کی برآمد پرپابندی لگا دی تھی۔ ہندوستان دنیا میں چاول کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے۔ سال 2020-21 کے دوران، ہندوستان نے 150 سے زیادہ ممالک کو چاول برآمد کیا تھا۔ چاول کی عالمی تجارت میں ہندوستان کی 40 فیصد حصہ داری ہے۔