سابق صدر کا لڈو تنازعہ پر بیان،ملاوٹ کو بتایا پاپ
ہندوستان کے سابق صدر رام ناتھ کووند نے تروپتی مندر کے پرساد میں ملاوٹ کی خبروں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوؤں کا پرساد پر گہرا اعتماد ہے لیکن ملاوٹ کی خبروں سے عقیدت مندوں میں شک پیدا ہو رہا ہے۔ وارانسی کے اپنے دورے کا ذکر کرتے ہوئے کووند نے کہا، “میں کاشی وشواناتھ مندر نہیں جا سکا، لیکن میرے کچھ ساتھی مندر گئے اور مجھے پرساد دیا۔ اس وقت مجھے تروپتی مندر میں ملاوٹ کی خبر یاد آئی۔ یہ مسئلہ صرف ایک مندر تک محدود نہیں رہ سکتا، یہ ہر مندر کی کہانی ہو سکتی ہے۔
ملاوٹ کو “گناہ” بتاتے ہوئے کووند نے کہا، “ملاوٹ پاپ ہے، اور اسے ہندو مذہب سے متعلق کتابوں میں بھی پاپ کہا گیا ہے۔ عقیدت مندوں کے لیے پرساد عقیدت کی علامت ہے، اور اس میں ملاوٹ قابل مذمت ہے۔” سابق صدر کے اس تبصرے کے بعد پرساد میں ملاوٹ کے بارے میں بیداری بڑھانے اور اسے روکنے کے لیے سخت قدم اٹھانے کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔
مرکزی وزیر شوبھا کرندلاجے نے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
بی جے پی لیڈر اور مرکزی وزیر شوبھا کرندلاجے نے آندھرا پردیش حکومت سے تروپتی لڈو سے متعلق تنازعہ کی سخت اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے ریاستی حکومت کو چاہیے کہ وہ ایک خصوصی ٹیم تشکیل دے یا پھر کیس سی بی آئی کو سونپ دے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہندو عقیدے پر براہ راست حملہ ہے، جسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔
پرہلاد جوشی نے بھی تشویش کا اظہار کیا۔
مرکزی وزیر پرہلاد جوشی نے تروپتی لڈو تنازعہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بہت سنگین معاملہ ہے اور اس کی مکمل جانچ ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا، “لیب کی جو رپورٹ سامنے آئی ہے وہ بہت خطرناک ہے، یہ کروڑوں لوگوں کے عقیدہ کا معاملہ ہے۔ چندرا بابو نائیڈو کی طرف سے منظر عام پر آنے والی اس رپورٹ کی تحقیقات ہونی چاہیے، اور اگر یہ سچ ثابت ہوتی ہے، تو مجرموں کو سزا دی جائے گی۔”
انہوں نے اس معاملے کی مخالفت کرنے کی بھی اپیل کی اور کہا کہ ریاستی حکومت کو اس پر فیصلہ لینا چاہیے۔ جوشی نے کہا، “ریاستی حکومت اس معاملہ میں خود مختار ہے ، انہیں فیصلہ کرنا چاہیے کہ کیس سی بی آئی کو سونپا جائے یا اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی جائے”۔
بھارت ایکسپریس۔