آسام میں سیلاب کے سبب روز مرہ کی زندگی متاثر
آسام میں سیلاب نے تباہی مچا رکھی ہے۔ معمولات زندگی کافی درہم برہم ہو ہے۔ بارش کا پانی لوگوں کے گھروں سے لے کر سرکاری دفاتر تک پہنچ گیا ہے۔ سیلاب کے سبب نہ صرف سرکاری کام میں خلل پڑ رہا ہے بلکہ لوگوں کو بجلی اور پانی جیسی بنیادی سہولیات کی فراہمی میں بھی کافی مشکلات کا سامنا ہے۔ دریں اثنا، آسام اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (اے ایس ڈی ایم اے) نے کہا کہ مزید 7 افراد کی موت کے ساتھ ہی آسام میں سیلاب سے مرنے والوں کی کل تعداد 90 تک پہنچ گئی ہے۔
آسام اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (اے ایس ڈی ایم اے) نے اپنی رپورٹ میں کہا، ‘گووالپارہ ضلع میں کشتی پلٹنے کے واقعے میں 5 افراد کی موقع پر ہی موت ہو گئی، جب کہ ناگوں اور جورہاٹ اضلاع میں ایک ایک شخص سیلابی پانی میں ڈوب کر ہلاک ہو گیا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ‘ریاست میں سیلاب کی صورتحال میں معمولی بہتری آئی ہے لیکن 24 اضلاع میں 12.33 لاکھ سے زیادہ لوگ اب بھی سیلاب سے متاثر ہیں۔’
گوہاٹی میں محکمہ موسمیات کے علاقائی موسمیاتی مرکز (آر ایم سی ) نے کہا کہ آسام میں زیادہ تر مقامات پر ہلکی بارش کا امکان ہے، جبکہ کوکراجھار ضلع میں کچھ مقامات پر بہت زیادہ بارش کے امکانات ہیں۔ ایسے میں حالات مزید خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔ اگر بارش نہیں رکی تو آنے والے وقت میں ریاست میں ندیوں کی سطح آب کو کنٹرول کرنا بہت مشکل ہو جائے گا۔
ریاست میں فی الحال 2406 گاؤں سیلاب سے متاثر ہیں، جن میں سے 32924.32 ہیکٹر فصلی اراضی اب بھی زیر آب ہے۔ اگر ہم متاثرہ اضلاع کی بات کریں تو ان میں کاچھڑ، دھوبری، ناگاؤں، کامروپ، ڈبرو گڑھ، گولاگھاٹ، نلباری، بارپیٹا، دھیماجی، سیوا ساگر، گولپارہ، جورہاٹ، موریگاؤں، لکھیم پور، کریم گنج، درنگ، ماجولی، وشواناتھ، ہیلاکنڈی، بونگائی، بونگاؤں شامل ہیں۔ جنوبی سلمارہ، چرانگ، تینسوکیا، کامروپ شامل ہیں۔ سیلاب سے متاثرہ ان اضلاع میں 2.95 لاکھ سے زیادہ متاثرین نے 316 ریلیف کیمپوں اور امدادی سامان کی تقسیم کے مراکز میں پناہ لی ہے۔
ریاست میں کئی دریاؤں کی پانی کی سطح اب کم ہو رہی ہے، لیکن برہم پترا ندی اب بھی کئی اضلاع میں خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہے۔ ساتھ ہی، اس کی معاون ندیاں بھی چنیماری کے برہدیہنگ اور ننگلموراگھاٹ کے ڈسانگ علاقے میں خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہیں۔ اے ایس ڈی ایم اے کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سیلاب سے 6,67,175 جانور بھی متاثر ہوئے ہیں جن میں سے 180 جنگلی جانور بشمول 10 گینڈے اب تک کازرنگا نیشنل پارک میں سیلاب کی وجہ سے مر چکے ہیں۔ سیلاب کے دوران پارک حکام اور محکمہ جنگلات نے 135 جانوروں کو بچایا ہے جن میں 2 گینڈے کے بچے اور 2 ہاتھی کے بچے شامل ہیں۔ تاہم نیشنل پارک میں 35 جنگلاتی کیمپ اب بھی زیر آب ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔