چاند پر بھی ٹریفک جام؛ چندریان 3 کے لیے راستہ نہیں ہے صاف
Chandrayaan-3: اگر آپ کو لگتا ہے کہ چندریان-3 چاند کے آربٹ کو مسلسل بدل رہا ہے اور چکر لگا رہا ہے، تو آپ مغالطے میں ہیں۔ دراصل، چاند کے مدار میں مختلف ممالک کی متعدد طیارے ہیں۔ ان کی موجودگی کی وجہ سے ٹریفک جام جیسا مسئلہ پیدا ہوجاتا ہے۔ ان طیاروں کی وجہ سے سائنسدانوں کو ٹائمنگ اور دیگر طیاروں کی پوزیشن کا صحیح اندازہ لگانا ضروری ہوتا ہے۔
چندریان 3 جیسے جیسے چاند کی سطح کے قریب پہنچ رہا ہے، اس کے چیلنجز بھی بڑھ رہے ہیں۔ کیونکہ، یہ چاند کے مدار میں واحد طیارہ نہیں ہے۔ صرف جولائی 2023 تک چاند کے مدار میں 6 لونر میشن ایکٹو موڈ میں ہیں۔ اس کے علاوہ اور بھی کئی راستے میں ہیں۔ اس وقت امریکی خلائی ایجنسی ناسا (NASA) کا ایل آر او (Lunar Reconnaissance Orbit) ، NASA کے ہی دو دیگر تحقیقاتی میشن اور ہندوستان کے چندریان-2 اور کوریا کے KPLO کی موجودگی ہے۔
واضح رہے کہ ناسا نے جون 2009 میں ایل اے آر او (LARO) لانچ کیا تھا۔ اس کے ذریعے یہ چاند کی سطح کا ہائی ریزولوشن نقشہ فراہم کرتا ہے۔ 2011 میں دو تحقیقاتی مشن ARTEMIS P1 اور P2 2011 میں شروع کیے گئے تھے۔ چندریان-2 کو 2019 میں چھوڑا گیا تھا۔ لیکن وکرم لینڈر سے رابطہ ختم ہونے کے بعد بھی یہ مدار میں چکر لگا رہا ہے۔
ابھی کئی چاند میشن ہونے والے ہیں جاری
ابھی کئی چاند میشن جاری ہونے والے ہیں۔ ایسے میں چاند تک پہنچنے کا راستہ بہت مصروف ہے۔ روس بھی اپنا قمری مشن شروع کرنے جا رہا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اسے 16 اگست کو چاند کے مدار میں نصب کیا جائے گا۔ روس کا مون میشن بھی 21 سے 23 اگست کے درمیان چاند کے جنوبی قطب (South Pole) پر لینڈ کرے گا۔
ایسی صورت میں چندریان 3 کے لیے سب سے بڑا چیلنج اسے گردش کرنے والے دوسرے طیارے سے بچنا ہے۔ آربٹ کو تبدیل کرنے اور رفتار کی حد کا مشاہدہ نہ کیا جائے تو طیارون کے تصادم ہو سکتے ہیں۔ تاہم، ISRO کے سائنسدان اس پیچیدگی کو بھی سنبھالتے ہوئے میشن کو کامیاب بنانے کی طرف آہستہ آہستہ آگے بڑھ رہے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔