'عدالت کے حکم کو برداشت نہیں کر سکتی...'، جانئے سوچنا نے بیٹے کو قتل کرنے سے پہلے کیوں لکھا یہ خط
Goa Murder Case: گوا قتل عام میں آئے روز نئے نئے انکشافات ہو رہے ہیں۔ ایسا ہی ایک انکشاف جمعرات (11 جنوری) کو ہوا جب گوا میں ملزم سوچنا سیٹھ کے سروس اپارٹمنٹ سے ایک خط موصول ہوا، جہاں اس نے اپنے چار سالہ بیٹے کے قتل کا ارتکاب کیا تھا۔ یہ خط خود سوچنا نے لکھا ہے۔ ملزم نے خط میں لکھا کہ ‘میں عدالت کا اپنے شوہر کو اپنے بیٹے سے ملنے کا حکم برداشت نہیں کر سکتی۔’
انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق، پولیس نے اس خط کو سیل کر دیا ہے اور اسے تحقیقات کے لیے فارنسک سائنس لیبارٹری (FSL) بھیج دیا ہے۔ ایف ایس ایل کی ٹیم ہینڈ رائٹنگ ماہرین کے ذریعے سوچنا سیٹھ کی ہینڈ رائٹنگ سے اس کا موازنہ کرنے جا رہی ہے۔ اب تک کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سوچنا سیٹھ نہیں چاہتی تھی کہ اس کا سابق شوہر اس کے بیٹے سے ملے، اس لیے اس نے خود بیٹے کو سفاکانہ طریقے سے قتل کر دیا۔
شوہر کی اپنے بیٹے سے ملاقات سے ناخوش تھی سوچنا
سوچنا سیٹھ اور ان کے شوہر وینکٹ رمن کی ملاقات بنگلورو میں ہوئی جس کے بعد ان کی 2010 میں شادی ہوئی۔ ان دونوں کی 2020 میں طلاق بھی ہو گئی۔ طلاق دیتے ہوئے عدالت نے وینکٹ کو ہر اتوار کو اپنے بیٹے سے ملنے کی اجازت دی تھی جس کی وجہ سے سوچنا کافی ناراض تھی۔ کیس میں عدالتی کاغذات سے پتہ چلتا ہے کہ اس نے رمن کی ماہانہ 9 لاکھ روپے کی آمدنی کا حوالہ دیا اور اس سے 2.5 لاکھ روپے ماہانہ کی دیکھ بھال کا مطالبہ کیا۔
کرائم سین کو دوبارہ بنائے گی پولیس
دریں اثنا، سوچنا سیٹھ کو جمعہ (12 جنوری) کو گوا کے سروس اپارٹمنٹ میں لے جایا جائے گا جہاں قتل ہوا تھا۔ پولیس کرائم سین کو دوبارہ بنانے جا رہی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ قتل کی تفتیش کے لیے یہ بہت ضروری ہے۔ پولیس سوچنا کو گوا کے کینڈولم میں واقع اپارٹمنٹ لے جانے والی ہے جہاں وہ 6 سے 8 جنوری تک ٹھہری تھی۔ پولیس نے بتایا کہ یہاں قتل کرنے کے بعد سوچنا لاش کو بیگ میں رکھ کر بنگلور بھاگ رہی تھی۔
سوچنا سیٹھ کو کرناٹک کے چتردرگا سے گرفتار کیا گیا۔ چتردرگا میں ہی پولیس نے جب ٹیکسی میں رکھے اس کے بیگ کی جانچ کی تو اس میں سے لاش برآمد ہوئی۔ اس کے بعد ملزم خاتون کو گوا پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔ فی الحال ملزم خاتون کو چھ دن کے لیے پولیس کی تحویل میں بھیج دیا گیا ہے۔
-بھارت ایکسپریس