شراب کی علامتی تصویر
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی ایک حالیہ رپورٹ میں ایک حیران کن مسئلہ منظر عام پر آیا ہے۔ ہندوستان میں شراب نوشی سے ہونے والی اموات کی شرح چین کے مقابلے دوگنی ہو گئی ہے۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ 30 سالوں میں عالمی الکوحل کی کھپت میں اضافہ 2019 میں دنیا بھر میں 26 ملین الکوحل سے متعلق موت کا باعث بنا۔ ان اموات میں سے تین چوتھائی سے زیادہ مرد تھے، جن میں سے ایک قابل ذکر تعداد شراب کی لت سے متعلق کینسر سے تھی۔
شراب کی لت سے متعلق کینسر
شراب کی لت سے متعلق کینسر کی شرح 181 مرد فی 100,000 آبادی اور 126.4 خواتین فی 100,000 آبادی ہے۔ یہ شرحیں بہت تشویشناک ہیں اور یہ ظاہر کرتی ہیں کہ کس طرح زیادہ الکوحل کا استعمال صحت پرمنفی اثرات یعنی نقصان پہنچا سکتا ہے۔
ہندوستانی نوجوانوں میں شراب کی لت میں اضافہ
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 15 سے 19 سال کی عمر کے ہندوستانی نوجوان حد سے زیادہ شراب نوشی کرتے ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں 7.1 فیصد نوجوان لڑکے اور 5.2 فیصد لڑکیاں حد سے زیادہ شراب نوشی کرتے ہیں جو مستقبل میں ان کی صحت کے لیے بہت نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر نے کیا کہا؟
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریئس نے ایک بیان میں کہا کہ “منشیات کا استعمال صحت کو شدید نقصان پہنچاتا ہے، دائمی بیماریوں اور دماغی صحت کی حالتوں کا خطرہ بڑھاتا ہے، اور ہر سال لاکھوں اموات کا باعث بنتا ہے۔” “یہ خاندانوں اور برادریوں پر بہت بڑا بوجھ ڈالتا ہے، جس سے حادثات، چوٹوں اور تشدد کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔”
یہ رپورٹ واضح طور پر ظاہر کرتی ہے کہ شراب کا زیادہ استعمال صحت کا ایک سنگین مسئلہ ہے، جو نہ صرف انفرادی صحت کو متاثر کرتا ہے بلکہ اس کا مجموعی طور پر معاشرے پر بھی بہت بڑا اثر پڑتا ہے۔ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم شراب کے استعمال پر قابو پانے کے لیے ٹھوس اقدامات کریں اور لوگوں کو اس کے مضر اثرات سے آگاہ کریں۔ خاص طور پر نوجوانوں میں شراب نوشی کو روکنے کے لیے تعلیم اور بیداری کے پروگراموں کو فروغ دینا ضروری ہے۔
بھارت ایکسپریس۔