اترپردیش کے جونپور سے بڑی خبر سامنے آئی ہے۔ جونپور کی عدالت میں ایک دعویٰ پیش کیا گیا ہے جس میں یہاں موجود مسجد کو اٹالہ ماتا کا مندر بتایا گیا ہے۔ ہندو فریق کا دعویٰ ہے کہ مسجد میں مندر سے متعلق بہت سی علامتیں ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ اس میں ترشول، پھول وغیرہ کی تصویریں موجود ہیں۔ اس کے ساتھ محکمہ آثار قدیمہ کے ڈائریکٹر کی رپورٹ اور مختلف کتابوں کا بھی دعویٰ میں حوالہ دیا گیا۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال ہی ضلع کے ہندو برادری کے لوگوں نے مسجد کو ماتا کا مندر ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ اب معاملہ عدالت میں پہنچ گیا ہے۔ یہ مقدمہ سول جج سینئر ڈویژن کی عدالت میں چل رہا ہے۔ جس میں آگرہ کے وکیل اجے پرتاپ سنگھ نے اتر پردیش سنی سنٹرل وقف بورڈ، مینجمنٹ کمیٹی اٹالہ مسجد کے خلاف دعویٰ پیش کیا ہے۔ ایڈوکیٹ اجے پرتاپ سنگھ نے کہا کہ سوٹ پراپرٹی اٹالہ مسجد بنیادی طور پر اٹالہ ماتا مندر ہے۔ تاریخی ذرائع کے مطابق اٹالہ ماتا مندر قنوج کے بادشاہ جے چندر راٹھور نے بنوایا تھا۔
ایڈوکیٹ اجے پرتاپ نے کہا کہ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے پہلے ڈائریکٹر نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ اٹالہ ماتا مندر کو گرانے کا حکم فیروز شاہ نے دیا تھا۔ لیکن ہندوؤں کی جدوجہد کی وجہ سے مندر نہیں گرایا جا سکا۔ بعد میں ابراہیم شاہ نے تجاوزات کر کے مندر کو مسجد کے طور پر استعمال کرنا شروع کر دیا۔ کلکتہ سکول آف آرٹ کے پرنسپل ای بی ہیول نے اپنی کتاب میں اٹالہ مسجد کی نوعیت اور کردار کو ہندو بتایا ہے۔
عدالت میں پیش کیے گئے دعوے کے مطابق آثار قدیمہ کے سروے آف انڈیا کی کئی رپورٹوں میں اٹالہ مسجد کی تصاویر دی گئی ہیں۔ جس میں ترشول، پھول، ہیبسکس کے پھول وغیرہ ملے ہیں۔ سال 1865 کے جنرل آف دی ایشیاٹک سوسائٹی آف بنگال میں اٹالہ مسجد کی عمارت پر کلش کی پتیوں کی موجودگی کا ذکر کیا گیا ہے۔ یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اٹالہ مسجد اٹالہ ماتا مندر کی اصل عمارت ہے۔ جو کہ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے تحت ایک محفوظ یادگار ہے اور قومی اہمیت کی یادگار ہے۔
بھارت ایکسپریس۔