انکت سکسینہ قتل سانحہ کے تینوں قصورواروں کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ (فائل فوٹو)
نئی دہلی: سال 2018 میں ہوئے انکت سکسینہ قتل معاملے میں تیس ہزاری کورٹ نے بڑا فیصلہ سنایا ہے۔ کورٹ نے معاملے سے شامل تین قصورواروں کوعمرقید کی سزا سنائی ہے۔ تیس ہزاری کورٹ نے محمد سلیم، اکبرعلی اور اس کی اہلیہ شہنازبیگم کوسزا سنائی ہے۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے تینوں قصورواروں پر50-50 ہزارروپئے کا جرمانہ بھی لگایا ہے۔ عدالت نے معاملے پراپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ قصورواروں کی عمراورمجرمانہ ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے انہیں موت کی سزا نہیں دی جا رہی ہے۔ تینوں قصورواروں پرلگائے گئے جرمانے کی رقم انکت سکسینہ کے اہل خانہ کو دی جائے گی۔
جانکاری کے مطابق، انکت سکسینہ کا سال 2018 میں تنازعہ کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔ ملزمین کے بارے میں کہا گیا تھا کہ وہ اس کی شادی روکنا چاہتے تھے۔ پولیس کے مطابق، یکم فروری 2018 کو انکت سکسینہ نے آخری بار اپنی خاتون دوست سے فون پربات کی تھی اوردونوں نے شادی کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ انکت سکسینہ سے بات کرنے کے بعد اس کی خاتون دوست رات میں تقریباً 8:30 بجے اپنے والدین کوگھرمیں بند کرکے اس سے ملنے کے لئے نکلی تھی۔ گھرمیں والدین کو بند کرنے کے بعد اس کی خاتون دوست نے بتایا تھا کہ وہ انکت سے شادی کرنے جا رہی ہے۔
پولیس کے مطابق، انکت ٹیگورگارڈن میٹرواسٹیشن پراپنی خاتون دوست سے ملنے والا تھا، لیکن وہ طے وقت کے مطابق وہاں نہیں پہنچ سکا تھا۔ تبھی لڑکی کے والدین نے پڑوسیوں کی مدد سے گھرکا دروازہ کھلوا لیا تھا اوروہ انکت کے گھرپرچلے گئے، لیکن انکت انہیں چوراہے پرہی کسی سے بات کرتا ہوا مل گیا تھا۔ لڑکی کے گھروالوں پرانکت سکسینہ سے مارپیٹ کا الزام لگایا گیا۔ خبروں کے مطابق، اس وقت کسی شخص نے انکت کے گھروالوں کوبتایا کہ اس کے ساتھ مارپیٹ ہورہی ہے۔ تبھی انکت سکسینہ کے گھروالے موقع پرپہنچے، اس دوران پھردونوں گروپوں سے جھڑپ ہوئی۔ اس دوران الزام لگایا گیا کہ لڑکی کے والد نے اس پرچاقو سے حملہ کردیا۔ حادثہ کے بعد موقع پر ہی انکت کی موت ہوگئی تھی۔
بھارت ایکسپریس۔