اکھلیش پرمسلمانوں کو نظر انداز کرنے کا الزام
لوک سبھا انتخابات سے پہلے اپوزیشن اتحاد میں شامل پارٹیاں اندرونی طورپر انتشار کا شکار ہیں۔ سماجوادی پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری اور پانچ ؤدفعہ بدایوں کے رکن اسمبلی سلیم شیروانی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے سیاسی مستقبل کے بارے میں آئندہ چند روز میں فیصلہ کریں گے۔
استعفیٰ کے ساتھ سلیم شیروانی نے خط بھی جاری کر دیا ہے۔ اس میں انہوں نے ایس پی سربراہ سے کئی سوال پوچھے ہیں۔ انہوں نے پارٹی سربراہ اکھلیش یادو پر مسلمانوں کو نظر انداز کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی نے راجیہ سبھا انتخابات میں ٹکٹوں کی تقسیم کے دوران مسلمانوں کو نظر انداز کیا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایس پی اور بی جے پی میں کوئی فرق نہیں ہے۔
ریاست کے مسلمانوں کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔
شیروانی نے خط میں مزید لکھا کہ وہ کافی عرصے سے مسلمانوں کی حالت پر بات کر رہے ہیں۔ ریاست کے مسلمان آج احساس کمتری کا شکار ہیں۔ ایس پی نے خود کو مسلمانوں سے دور کر لیا ہے۔ شیروانی نے کہا کہ راجیہ سبھا انتخابات میں پارٹی کی روایت کا حوالہ دیتے ہوئے میں نے ان سے ایک مسلمان کو راجیہ سبھا بھیجنے کو کہا تھا، لیکن انہوں نے اس پر کوئی غور نہیں کیا۔
اکھلیش مسلمانوں کو نظر انداز کر رہے ہیں۔
سابق جنرل سکریٹری نے کہا کہ اکھلیش یادو کا یہ رویہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ خود پی ڈی اے کو اہمیت نہیں دیتے ہیں۔ یہ صرف مسلمانوں کے ووٹ حاصل کرنے کا انتخابی نعرہ ہے۔ شیروانی نے مزید کہا کہ لوک سبھا انتخابات کے لیے جو اتحاد بنایا جا رہا ہے وہ بے معنی ثابت ہو رہا ہے۔ کوئی بھی پارٹی اور ان کے لیڈر سنجیدہ نہیں۔ اکھلیش یادو نے جس طرح مسلمانوں کو نظر انداز کیا، اس سے لگتا ہے کہ وہ سنجیدہ نہیں ہیں، اس لیے انہیں استعفیٰ دینا پڑا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔