روس اور یوکرین کے درمیان تقریباً دو سال سے جاری جنگ جاری ہے۔ تاہم یہ جنگ ختم ہوتا ہوا دکھائی نہیں دے رہا۔ جمعہ (29 دسمبر) کو روس نے یوکرین کے شہروں پر میزائلوں سے بمباری کی۔ جس کے باعث ملک بھر میں مجموعی طور پر 18 شہری ہلاک ہوئے۔ اس کے علاوہ 86 افراد زخمی ہوئے۔
اے پی کی رپورٹ کے مطابق، حکام نے جمعے کو بتایا کہ روس نے یوکرین پر کل 122 میزائل اور 36 ڈرون داغے، جس سے ملک میں بھاری نقصان ہوا۔ یوکرین کی فضائیہ کے ایک اہلکار نے کہا کہ یہ 22 ماہ کی جنگ میں سب سے بڑا فضائی حملہ تھا۔
یوکرین نے 87 میزائلوں کو ناکارہ بنا دیا۔
یوکرین کے فوجی سربراہ ویلری زلوزنی نے کہا کہ یوکرین کی فضائیہ نے حملے سے قبل رات بھر 87 میزائل اور 27 قسم کے ڈرون مار گرائے۔ فضائیہ کے کمانڈر مائکولا اولیشچک نے اپنے سرکاری ٹیلیگرام چینل پر لکھا کہ فروری 2022 میں روس کے مکمل حملے کے بعد یہ سب سے بڑا فضائی حملہ تھا۔
یوکرین کی فضائیہ کے مطابق اس سے قبل سب سے بڑا حملہ نومبر 2022 میں ہوا تھا جب روس نے یوکرین پر 96 میزائل فائر کیے تھے۔ اس سال کے سب سے بڑے حملے کی بات کریں تو 9 مارچ کو روس نے یوکرین کے مختلف شہروں پر کل 81 میزائل داغے تھے۔
اب تک کا سب سے بڑا حملہ
یوکرین کے حکام نے ملک کے مغربی اتحادیوں پر زور دیا ہے کہ وہ جمعہ کے روز ہونے والے فضائی حملوں سے خود کو بچانے کے لیے مزید فضائی دفاع فراہم کریں۔ انہوں نے اپنے مغربی دوست ممالک سے بھی اپنی حمایت جاری رکھنے کی اپیل کی۔ یوکرائنی حکام نے بتایا کہ تقریباً 18 گھنٹے تک جاری رہنے والے اس حملے کے دوران کم از کم 86 افراد زخمی ہوئے اور نامعلوم تعداد میں لوگ ملبے تلے دب گئے جنہیں نکالا جا رہا ہے۔ یوکرین میں جن عمارتوں کو نقصان پہنچا ان میں ہسپتال، اپارٹمنٹ بلاکس اور اسکول شامل ہیں۔
اس ہولناک حملے کے حوالے سے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر کہا کہ آج روس نے اپنے ہتھیاروں میں تقریباً ہر قسم کا ہتھیار استعمال کیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کریملن کی افواج نے بیلسٹک اور کروز میزائل سمیت مختلف قسم کے ہتھیار استعمال کیے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔