شمالی کوریا نے ایک بار پھر امریکہ کی کشیدگی میں اضافہ کر دیا ہے۔ دراصل کم جونگ نے اپنا جاسوس سیٹلائٹ خلا میں تعینات کر دیا ہے۔ شمالی کوریا اس سے قبل دو مرتبہ ناکام ہوا تھا لیکن اب اس نے یہ کامیابی حاصل کر لی ہے۔ شمالی کوریا کے دعوے کی سچائی کی تصدیق میں وقت لگے گا۔ تاہم امریکہ اور اس کے حامی ممالک کو اب مسائل کا سامنا ہے۔ امریکہ نے شمالی کوریا پر تنقید کی ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ اقوام متحدہ نے بھی شمالی کوریا پر سیٹلائٹ لانچ کرنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
سیٹلائٹ کو Chollima-1 راکٹ سے لانچ کیا گیا۔
بتایا گیا ہے کہ شمالی کوریا نے یہ لانچ چولیما-1 راکٹ سے کیا۔ اس راکٹ کے ذریعے مالیونگ-1 سیٹلائٹ کو زمین کے مدار میں بھیجا گیا ہے۔ اب امریکہ کے ساتھ ساتھ جاپان کو بھی ڈر ہے کہ کوریا اس جاسوس سیٹلائٹ کے ذریعے دوسرے ممالک کی جاسوسی کر سکتا ہے۔ امریکی قومی سلامتی کونسل کی ترجمان ایڈرین واٹسن نے کہا کہ واشنگٹن نے شمالی کوریا کے میزائل تجربے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے خطے اور اس سے باہر کی سلامتی کی صورتحال میں تناؤ اور خطرات بڑھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لانچ میں ایسی ٹیکنالوجیز شامل ہیں جن کا براہ راست تعلق شمالی کوریا کے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل پروگرام سے ہے۔ جنوبی کوریا نے کہا کہ یہ لانچ اسے 2018 کے بین کوریائی ڈی-ایسکیلیشن معاہدے کو معطل کرنے اور شمالی کوریا کی فرنٹ لائن کی فضائی نگرانی دوبارہ شروع کرنے کا اشارہ دے گا۔
کم جونگ ان کی نظریں اب دشمن ممالک پر ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ شمالی کوریا نے یہ سیٹلائٹ دشمن ممالک کی عسکری سرگرمیوں پر نظر رکھنے اور اس کے مطابق خود کو تیار رکھنے کے مقصد سے تعینات کیا ہے۔ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جاسوس سیٹلائٹ کا مقصد شمالی کوریا کی جنگی تیاریوں کو کم جونگ اُن کے دشمنانہ فوجی اقدام کے جواب میں بڑھانا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ شمالی کوریا مستقبل میں اس طرح کے مزید جاسوس سیٹلائٹ لانچ کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ شمالی کوریا کے اس قدم سے جنوبی کوریا، جاپان اور امریکہ کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔