افریقہ میں 15 کروڑ سے زیادہ بچے غربت کی زد میں
مشرق اور مغربی افریقہ میں 15 کروڑسے زیادہ بچے غربت اور آب و ہوا کی تباہی کی زد میں ہیں۔ خبر رساں ایجنسی شنہوا کے مطابق چیرٹی سید دا چلڈرن نے بروز جمعرات ایک رپورٹ جاری کی جس میں اس نے بتایا کہ ملک کے 67 فیصد بچے غربت اور آب و ہوا کی دوہری مار برداشت کر رہے ہیں۔
سید دا چلڈرن کینیا اور میڈاگاسکر کے کنٹری ڈائریکٹر یون ارونگا نے کہا کہ آب و ہوا کی قلت اور عدم مساوات کے مدے ایک دوسرے سے جڑے مدے ہیں جن سے الگ الگ نہیں بلکہ ایک ساتھ ہی چھٹکارہ پایا جا سکتا ہےے۔
ارونگا نے مزید کہا کہ اس طرح کے مدے انسانوں کو اور بھی زیادہ غربت کی طرف لے جاتے ہیں۔ جس کی وجہ سے لوگ مستقبل میں آنے والے سیلاب اور خشک سالی کی زد میں بآسانی آ جاتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ، “کینیا میں یہ تعلق زیادہ واضح نہیں ہو سکتا۔ ہم نے کینیا اور گریٹ ہارن آف افریقہ میں جو خشک سالی دیکھی ہے وہ 40 سالوں میں بدترین ہے اور اس نے ملک کے غریب ترین حصوں کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے۔ بہت سے لوگ بھوکے مر چکے ہیں اور بہت سے لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔
جنوبی سوڈان مشرقی اور جنوبی افریقہ کے ان ممالک کی فہرست میں سرفہرست ہے جس میں ‘دوہرے خطرے’ کا سامنا کرنے کے سب سے امکان ہیں۔ ملک میں 87 فیصد بچے اس سے متاثر ہیں۔ اس کے بعد موزامبیق (80 فیصد) اور میڈغاسکر (73 فیصد) کا نمبر آتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کینیا اس دوہرے خطرے کا سامنا کرنے والے بچوں کی کل تعداد کے لحاظ سے عالمی سطح پر 10 ویں سب سے زیادہ (67 فیصد) اور خطے میں تیسرے نمبر پر ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کینیا میں کم از کم 21 ملین بچے سالانہ موسمیاتی واقعات سے متاثر ہوتے ہیں۔ ان میں سے بعض کی حالت تشویشناک ہے، اس کی بنیادی وجہ غربت ہے۔ غربت کی وجہ سے ان کے پاس اپنی حفاظت کے لیے وسائل کم ہیں۔
سیو دی چلڈرن نے خبردار کیا ہے کہ اگر آب و ہوا اور عدم مساوات کے بحرانوں پر فوری توجہ نہ دی گئی تو انسانیت مزیدتعدد اور زندہ رہنا مشکل ہو جائے گی۔