غزہ کے اسکول پر اسرائیلی حملے میں تقریباً 100 افراد ہلاک
یروشلم- غزہ میں اسرائیلی حکومت کی ظلم و بربریت کا دور جاری ہے۔ ہفتہ کے روز غزہ پٹی میں اسرائیلی فوج نے بے گھر فلسطینیوں کو پناہ دینے والے اسکول پر زوردار حلمہ کیا، جس میں کم از کم 93 افراد ہلاک ہو گئے۔ شہری دفاع کے حکام نے کہا کہ حماس کو ختم کرنے کے لیے اس کی مہم میں 10 ماہ سے زیادہ عرصے سے جاری جنگ میں اسرائیل کے طرز عمل کی عالمی جانچ پڑتال کو مزید گہرا کر دیا گیا ہے۔
غزہ کے شہری دفاع کے ترجمان محمود بسال نے بتایا کہ غزہ شہر کے الطبعین اسکول میں جب صبح ساڑھے 4 بجے کے قریب بمباری کی گئی تو اس وقت وہاں تقریباً 6000 بے گھر فلسطینی مقیم تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہلاک ہونے والوں میں کم از کم 11 بچے اور چھ خواتین شامل ہیں، جن میں کم از کم 54 افراد زخمی اور درجنوں لاپتہ ہیں۔
جائے وقوعہ سے حاصل ہونے والی ویڈیو میں اسٹرائیک کے بعد اسکول کے صحن میں چادروں اور کمبلوں میں لپٹی ہوئی لاشیں نظر آرہی ہیں۔ خواتین غم سے نڈھال ہیں اور اپنے پیاروں کی لاشوں کو سینے سے لگائے ہوئی ہیں۔ یہ اسٹرائیک جنگ کے واحد مہلک ترین بم دھماکوں میں سے ایک تھی، اور باسل نے کہا کہ ہلاکتوں میں اضافے کی توقع ہے۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ریکوری آپریشنز ناقابل بیان ہیں۔
غزہ شہر میں سنیچر کے بم دھماکے اور خونریزی کے متعلق بین الاقوامی سطح پر سخت ردعمل سامنے آیا۔ اسرائیل کے قریبی اتحادی امریکہ نے اس حملے پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اس نے مزید معلومات طلب کی ہیں۔ دوسری اقوام کی طرح جنہوں نے 7 اکتوبر کو حماس کے حملے پر اسرائیل کے ردعمل کی حمایت کی ہے، واشنگٹن نے عسکریت پسند گروپ پر اپنی فوجی سرگرمیوں کو چھپانے کے لیے سویلین سائٹس کا استعمال کرنے کا الزام عائد کیا ہے، لیکن اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غیر جنگجوؤں کو محفوظ رکھنے کے لیے مزید اقدامات کرے۔
اسرائیل کے ایک اور اہم اتحادی برطانیہ کے خارجہ سکریٹری ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ وہ اس واقعے سے ’’حیرت زدہ‘‘ ہیں۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ حماس کو شہریوں کو خطرے میں ڈالنا بند کرنا چاہیے۔ اسرائیل کو بین الاقوامی انسانی قانون کی تعمیل کرنی چاہیے۔ وہیں، فرانس نے غزہ کے اسکولوں کو نشانہ بنانے اور ہفتے کے روز ہونے والی ہلاکتوں کی ’’ناقابل برداشت‘‘ تعداد کی مذمت کی۔
اس دوران قطر، مصر اور دیگر عرب ممالک کی حکومتوں نے غم و غصے کا اظہار کیا۔ اردن کی وزارت خارجہ نے کہا کہ ’’یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ اسرائیلی حکومت جنگ بندی کی کوششوں کو ناکام اور مایوس کرنا چاہتی ہے۔‘‘
بھارت ایکسپریس۔