کینیا میں ٹیکس میں اضافے کے خلاف پرتشدد مظاہرہ
نئی دہلی: کینیا میں حکومت کے مجوزہ ٹیکس میں اضافے کے خلاف پرتشدد مظاہرے ہو رہے ہیں۔ نیروبی میں تشدد کے واقعات میں کم از کم پانچ افراد ہلاک اور 150 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ ایسے میں ہندوستان نے اپنے شہریوں کے لیے ایک ایڈوائزری جاری کی ہے۔
ہندوستان نے کینیا میں اپنے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ حکومت کی طرف سے تجویز کردہ ٹیکس میں اضافے کے خلاف مشرقی افریقی ملک میں پرتشدد مظاہروں کے درمیان انتہائی احتیاط برتیں اور غیر ضروری نقل و حرکت کو محدود کریں۔
کینیا کی پارلیمنٹ پر ہزاروں افراد کا دھاوا
منگل کے روز کینیا کی پارلیمنٹ پر ہزاروں افراد کے دھاوا اور اس کے ایک حصے کو آگ لگانے کے بعد پولیس نے آنسو گیس اور براہ راست گولیاں چلائیں۔ کینیا کے صدر ولیم روٹو نے منگل کے روز ’تشدد اور انارکی‘ کے خلاف سخت موقف اختیار کرنے کا عزم کیا۔
کینیا میں ہندوستانیوں کو احتیاط برتنے کا مشورہ
کینیا میں ہندوستانی قونصل خانے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر پوسٹ کردہ ایک ایڈوائزری میں کہا، ’’موجودہ کشیدہ صورتحال کے پیش نظر، کینیا میں تمام ہندوستانیوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ انتہائی احتیاط برتیں، غیر ضروری نقل و حرکت پر پابندی لگائیں اور جب تک کہ صورتحال صاف نہیں ہو جاتی احتجاج اور تشدد سے متاثرہ علاقوں میں جانے سے گریز کریں۔‘‘ اس نے کہا۔ ’’براہ کرم اپ ڈیٹس کے لیے مقامی خبروں اور مشن کی ویب سائٹ اور سوشل میڈیا ہینڈلز کو فالو کریں۔”
پولیس کی مدد کے لیے فوج کو کیا گیا تعینات
بتا دیں کہ کینیا میں پولیس کی مدد کے لیے فوج کو تعینات کیا گیا ہے۔ مظاہرین کے خلاف آنسو گیس، واٹر کینن اور ربڑ کی گولیوں کا استعمال کیا گیا۔ ایمنسٹی کینیا سمیت کئی این جی اوز نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ پانچ افراد کو گولی مار کر ہلاک اور 31 لوگوں کو زخمی کر دیا گیا ہے۔
درحقیقت منگل کو ہی پارلیمنٹ کو آگ لگانے سے پہلے دارالحکومت نیروبی میں پولیس اہلکاروں نے مظاہرین پر گولی چلا دی تھی۔ اس احتجاج میں ہزاروں لوگ حصہ لے رہے ہیں، جن کا مطالبہ ہے کہ ملک کے اراکین پارلیمنٹ متنازعہ فائننس بل میں تجویز کردہ نئے ٹیکس قوانین کے خلاف ووٹ دیں۔ یہ احتجاج کافی عرصے سے جاری ہے، گزشتہ ہفتے احتجاج کے دوران دو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
بھارت ایکسپریس۔