بھارت اور نیپال کا قومی پرچم
IBN approved the final PDA draft to be signed with India: سرمایہ کاری بورڈ نیپال یعنی آئی بی این کی میٹنگ نے 669 میگاواٹ لوئر ارون ہائیڈرو پاور پروجیکٹ تیار کرنے کے لیے ہندوستان کی سرکاری کمپنی ایس جے وی این کے ساتھ دستخط کیے جانے والے حتمی پروجیکٹ ڈیولپمنٹ ایگریمنٹ پی ڈی اےکے مسودے کی منظوری دی ہے۔ یہ پورا معاملہ نیپال کے وزیر اعظم پشپ کمل دہل کے دورہ ہند سے پہلے آیا ہے جو بدھ سے شروع ہونے والا ہے البتہ دورہ شروع ہونے سے قبل ہی مسودے کی کابینہ سے منظوری ہوگئی ہے۔
سرمایہ کاری بورڈ نیپال کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم دہل کی زیر صدارت آئی بی این کے 54ویں بورڈ اجلاس نے اتوار کو مسودے کی منظوری دی۔سرکاری ہندوستانی کمپنی ایس جے وی این نے اس منصوبے کو شروع کرنے کے لیے نیپال میں ایک مقامی کمپنی – لوئر ارون پاور ڈیولپمنٹ کمپنی بنائی ہے۔ اس سے قبل 14 اپریل کوآئی بی این کے 53ویں اجلاس میں 92.68 بلین نیپالی روپے کی سرمایہ کاری کی منظوری دی گئی تھی جس کی تجویزایس جے وی این نے اس پروجیکٹ کو تیار کرنے کے لیے کی تھی۔
مجوزہ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ- لوئر ارون میں کوئی آبی ذخائر یا ڈیم نہیں ہوگا اور یہ ارون سوئم کی ٹیلریس ڈیولپمنٹ ہوگی، جس کا مطلب یہ ہوگا کہ لوئر ارون پروجیکٹ کے لیے پانی دوبارہ دریا میں داخل ہوگا۔دریائے ارون پر 900 میگاواٹ ارون سوئم اور 695 میگاواٹ ارون چہارم ہائیڈرو الیکٹرسٹی پراجیکٹس کے بعد یہ تیسرا پروجیکٹ ہے۔ تینوں منصوبے سانکھواسبھا ضلع میں دریا سے تقریباً 2,300 میگاواٹ بجلی پیدا کریں گے۔
اس کے علاوہ اتوار کو ہونے والے اجلاس میں پاور چائنا کے ساتھ 679 میگاواٹ کے تمور ریزروائر پراجیکٹ سے علیحدگی کا عمل بھی شروع کیا گیا۔ اجلاس میں نیپالی کمپنی ہائیڈرو الیکٹرسٹی انویسٹمنٹ اینڈ ڈیولپمنٹ کمپنی (ایچ آئی ڈی سی ایل) کی جانب سے طے شدہ معاہدے اور ایکشن پلان کے مطابق پیش رفت نہ ہونے کے حوالے سے پاور چائنا سے وضاحت طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ایچ آئی ڈی سی ایل نے باضابطہ طور پر نیپال کے سرمایہ کاری بورڈ کو ایک خط لکھا ہے، جس میں ان سے اکتوبر 2019 میں پاور چائنا کے ساتھ کیے گئے معاہدے کو ختم کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ایچ آئی ڈی سی ایل کی درخواست کے جواب میں، نیپال کے سرمایہ کاری بورڈآئی بی این نے پاور چائنا کو خط بھیجنے کا فیصلہ کیا، ان پر زور دیا کہ وہ اٹھائے گئے خدشات کے بارے میں وضاحت فراہم کریں۔تین سال قبل چینی صدر شی جن پنگ کے دورہ نیپال کے دوران ایک معاہدے پر دستخط ہوا تھا۔ معاہدے کے مطابق پاور چائنا نے مذکورہ میں 74 فیصد سرمایہ کاری کرنے کا عزم کیا تھا۔ پروجیکٹ نیپال حکومت نے پاور چائنا کو تمور ریزروائر پراجیکٹ سے نکال کر ایک ہندوستانی کمپنی لانے کا منصوبہ بنایا ہے۔
-بھارت ایکسپریس