فرانس میں ہاری صدر ایمانوئل میکرون کی پارٹی، ملک بھر میں پھیلا تشدد، پولیس نے آتشزنی کے بعد آنسو گیس کے گولے چھوڑے
France Elections 2024: برطانیہ میں اقتدار کی تبدیلی کے بعد فرانس میں بھی عوام نے بغاوت کرد ی ہے۔ فرانس میں اتوار کو ہونے والے عام انتخابات میں صدر ایمانوئل میکرون کی جماعت کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ پیر کو موصولہ اعداد و شمار کے مطابق کل 577 سیٹوں پر ووٹنگ ہوئی۔ ان میں سے بائیں بازو کے نیو پاپولر فرنٹ اتحاد کو 182 سیٹیں ملیں۔ اس کے ساتھ ہی ایمینوئل میکرون کی رینیساں پارٹی دوسرے نمبر پر رہی، رینیساں صرف 163 سیٹیں جیت سکی۔ دائیں بازو کے نیشنل ریلی اتحاد کو 143 سیٹیں ملیں۔ تینوں بڑی جماعتوں میں سے کسی کو بھی اکثریت حاصل نہیں ہوئی۔ فرانس میں اکثریت حاصل کرنے کے لیے 289 سیٹیں جیتنا ضروری ہیں۔ اگر کسی جماعت کو اکثریت حاصل نہیں ہے تو یہ بات طے ہے کہ فرانس میں مخلوط حکومت بنے گی۔
انتخابی نتائج کے بعد تشدد پھوٹ پڑا، آنسو گیس کے گولے داغے گئے
اسی دوران بائیں بازو کے اتحاد کو زیادہ نشستیں ملنے کی وجہ سے دارالحکومت پیرس سمیت پورے ملک میں تشدد پھوٹ پڑا۔ نتائج آنے کے بعد مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے اور تشدد شروع کر دیا۔ ویڈیو میں مظاہرین کو آگ لگاتے اور سڑکوں پر تباہی مچاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ تشدد کے پیش نظر ملک بھر میں پولیس کو تعینات کر دیا گیا ہے۔ فاکس نیوز کی رپورٹ کے مطابق مختلف مقامات پر مظاہرین کے تشدد کی ویڈیوز منظر عام پر آئی ہیں۔ جھڑپوں کے درمیان پولیس نے کئی مقامات پر آنسو گیس کا استعمال کیا۔
وزیراعظم نے دیا استعفیٰ
انتخابی نتائج آنے کے بعد شکست کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے وزیراعظم گیبریل اٹل نے مستعفی ہونے کی پیشکش کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک نیا وزیر اعظم نہیں بنتا، وہ وزیر اعظم ہی رہیں گے۔ گیبریل اٹل نے کہا کہ ہمارے پاس اکثریت نہیں ہے اس لیے میں اپنا استعفیٰ صدر جمہوریہ کو پیش کروں گا۔ اسی دوران نتائج کے بعد تشدد پھوٹ پڑا۔ دائیں بازو کی قومی ریلی کے لوگ سڑکوں پر آگئے اور احتجاج شروع کردیا۔ پیرس میں پولیس کو آنسو گیس کے گولے چھوڑنے پڑے۔
یہ بھی پڑھیں- PM Modi Russia Visit: صدر پوتن کے ساتھ نجی ملاقات سے لے کر ڈنر تک…’جانئے کیا ہے وزیر اعظم مودی کا مکمل شیڈول
2027 تک تھی مدت، پارلیمنٹ تحلیل ہو گئی
دراصل فرانس میں مخلوط حکومت چل رہی تھی۔ ان کی مدت ملازمت 2027 میں ختم ہونی تھی لیکن یورپی یونین میں بڑی شکست کے باعث صدر میکرون نے پارلیمنٹ کو تحلیل کر دیا۔ کچھ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ مخلوط حکومت کی وجہ سے کچھ بلوں کو پاس کرانے میں کافی دقت پیش آئی۔ ہر بار قانون پاس کرنے کے لیے انہیں دوسری جماعتوں کی حمایت حاصل کرنی پڑتی تھی۔ میکرون کی نشاۃ ثانیہ پارٹی ہار گئی ہے، لیکن وہ اب بھی عہدے پر برقرار رہیں گے۔ میکرون نے کہا کہ کوئی بھی جیت جائے وہ صدر کے عہدے سے استعفیٰ نہیں دیں گے لیکن قواعد کے مطابق اگر میکرون کی پارٹی پارلیمنٹ میں بھی ہار جاتی ہے تو ان پر صدر کا عہدہ چھوڑنے کے لیے دباؤ ہو سکتا ہے۔
-بھارت ایکسپریس