Bharat Express

Big deal between Saudi Arabia and China: سعوی عرب اور چین کے درمیان بڑا معاہدہ

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان۔ (فائل فوٹو)

عرب چین کانفرنس کا آغاز اتوار کو ریاض میں شروع ہوا جو پیر تک جاری رہے گا۔ اس کانفرنس کے ذریعے چین عرب ممالک میں اپنی سرمایہ کاری فروغ دے رہا ہے۔ کانفرنس کے پہلےدن 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدے پر دستخط کیے گئے۔ اس میں زیادہ تر سرمایہ کاری کے معاہدے سعودی عرب کے منصوبوں کے لیے کیے گئے ہیں۔ چین مسلسل مشرق وسطی میں اپنا اثر و رسوخ بڑ ھارہا ہے،اسی تناظر میں چین ۔عرب بزنس سمٹ کے پہلے ہی دن اتوار کو ریاض میں سعوی عرب اور چین کے درمیان اربوں ڈالر کا سرمایہ کاری سے متعلق سمجھوتہ ہوا۔سعودی عرب کی جانب سے اس بزنس سمٹ کو لے کر جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اجلاس عرب ممالک اور چین کے لئے  بہتر مستقبل کی تعمیر و تقری کے لئے بار آور ثابت ہوگی۔

سعودی عرب پہلی بار چین-عرب بزنس سمٹ کی میزبانی کر رہا ہے۔ اتوار کو شروع ہونے والی کانفرنس کا یہ دسواں ایڈیشن ہے۔ سعودی عرب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ کانفرنس کے پہلے دن 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔ ان میں سے زیادہ تر سرمایہ کاری سعودی عرب میں منصوبوں کے لیے ہے۔ اس بزنس سمٹ میں سعودی سرمایہ کاری سے متعلق وزارت اور الیکٹرونک سیلف ڈرائیونگ کاروں کو بنانے والی چینی کمپنی ہیومن ہوریزن کے درمین پانچ اعشاریہ چھ عرب ڈالر کا سمجھوتہ ہوا ہے۔

ایک نئے منافع بخش دور کا آغاز

کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے چین اور عرب ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے تجارتی اور اقتصادی تعلقات پر بات کی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملاقات ہمارے (عرب ممالک اور چین) عوام کے لیے ایک نئے فائدہ مند دور کی تشکیل کا موقع ہے۔ سعودی کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق سعودی عرب میں لوہے کے کارخانوں کے قیام کے لئے سعودی عرب کی اے ایم آر الوولا کمپنی اور ہانک کانگ کی ژہن گہن انٹر نیشنل گروپ کے درمیان53.3 کروڑ ڈالر سودہ ہوا ہے۔ اس میٹنگ میں سعودی کے اے ایس کے گروپ اور چین کے نیشنل جیولوجیکل اینڈ مائیننگ کراپ کے درمیان سعودی عرب میں تانبا کولے کر 50 کروڑ ڈالر کا سمجھوتہ ہوا ہے۔

 

تیل پیدا کرنے والے ممالک اوپیک کا سب سے بڑا تیل پیدا کرنے والا ملک سعودی عرب غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے کئی اقدامات کر رہا ہے۔ چین پہلے ہی سعودی عرب  کے سب سے بڑے تجارتی شراکت داروں میں سے ایک ہے۔ 2021 میں سعودی چین دوطرفہ تجارت 87.3 بلین ڈالر تک پہنچ گئی تھی۔ سعودی عرب چاہتا ہے کہ چین نہ صرف اپنے توانائی کے شعبے میں بلکہ صنعت، خدمات، دھاتوں، کان کنی اور سیاحت میں بھی سرمایہ کاری کرے۔

مشرق وُسطی میں چین کا بڑھتا اثر و رسوخ

یہ کانفرنس ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب مشرق وسطیٰ کے ممالک اور چین کے درمیان اقتصادی اور سفارتی تعلقات تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ حال ہی میں چین نے سعودی اور ایران کے درمیان امن معاہدے کی ثالثی کی تھی۔ مشرق وسطیٰ میں جہاں امریکہ کا ہمیشہ اثر رہا ہے اب وہاں کی سفارتی مساواتیں تیزی سے بدل رہی ہیں ۔ اب مشرق وسطیٰ کے یہ ممالک امریکہ کے بجائے چین کے ساتھ تعلقات کو اہمیت دے رہے ہیں ۔  چین اقتصادی اور سفارتی کوششوں کے ذریعے مشرق وسطیٰ میں بھی اپنی رسائی کو بڑھا رہا ہے۔ چین نے اپنے پرجوش منصوبے ‘بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو’ کے ذریعے مشرق وسطیٰ کے ممالک میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے اور یہ آگے بھی جاری ہے۔

بھارت ایکسپریس۔