مغربی افریقی ملک برکینا فاسو میں دو دہشت گرد حملوں میں 44 افراد ہلاک
Burkina Faso: مغربی افریقی ملک برکینا فاسو میں جمعرات کی رات نامعلوم حملہ آوروں نے دو گائوں پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں 44 افراد ہلاک ہو گئے۔ یہ معلومات خبر رساں ایجنسی رائٹرز نے دی ہے۔ حکام نے بتایا کہ یہ حملے برکینا فاسو کے ساحل کے علاقے کوراکو اور ٹونڈوبی کے گائوں میں کیے گئے۔ حملوں میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
ایک علاقائی سرکاری اہلکار نے یہ معلومات فراہم کی ہیں، ساحل کے علاقے کے گورنر لیفٹیننٹ کرنل روڈولف سورگھو نے ہفتے کے روز ایک بیان کہا کہ مسلح عسکریت پسند گروپ نے جمعرات کی رات صوبے سیٹنگا میں کمیون سے تقریباً پانچ کلو میٹر کے فاصلے پر واقع کوراکائو اور ٹونڈوبی کے گائوں میں داخل ہوئے۔
گورنر نے آبادی کو یقین دلایا کہ حملے کے بعد علاقے کو مستحکم کرنے کے لیے کارروائیاں جاری ہیں، جن کی قیادت دفاعی اور سیکیورٹی فورسز کر رہے ہیں۔
سنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، انہوں نے مقامی آبادی کو دفاعی اور سیکورٹی فورسز کے ساتھ متحد ہونے کی دعوت بھی دی۔ مغربی افریقی ملک میں عدم تحفظ نے 2015 سے اب تک کئی جانیں لے لی ہیں اور ہزاروں بے گھر ہو چکے ہیں۔
امن کی بحالی کی کوششیں
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، ساحل کے علاقے کے لیفٹیننٹ گورنر روڈولف سورگھو نے ہفتہ (8 اپریل) کو بتایا کہ کوراکاؤ میں 31 افراد ہلاک ہوئے جبکہ ٹنڈوبی میں 13 افراد ہلاک ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ علاقے میں امن کی بحالی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جڑواں حملے سیٹنگا گاؤں کے قریب ہوئے جہاں گزشتہ جون میں شورش سے متعلق ایک حملے میں 86 شہری مارے گئے تھے۔
تشدد کی وجہ سے 20 لاکھ سے زائد لوگ بے گھر
روئٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا کے غریب ترین ممالک میں سے ایک برکینا فاسو میں گزشتہ برسوں میں تشدد کے واقعات میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ بدامنی کی وجہ سے ملک کو گزشتہ سال دو فوجی بغاوتوں کا سامنا کرنا پڑا، اس کے باوجود تشدد کے واقعات نہیں رکے۔ مغربی افریقی ملک مالی میں 2012 میں بدامنی کا آغاز ہوا تھا۔ اس کے بعد تشدد پڑوسی برکینا فاسو اور نائجر تک پھیل گیا۔
-بھارت ایکسپریس