ایمزون ندی سے ڈولفن مچھلی کی 120 لاشیں برآمد، سائنسدانوں نے بتائی حیران کن وجہ
Dolphins Death: حال ہی میں دریائے ایمیزون سے 120 ڈولفنز کی لاشیں ملنے اور اس کے بعد بھی ان کی مسلسل اموات پر سائنسدان اور ماہرین ماحولیات پریشان ہیں۔ ڈولفن کی اتنی بڑی تعداد میں اموات صرف گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ہوئی ہیں۔ سائنسدانوں نے جب اس کے پیچھے کی وجہ کی چھان بین کی تو پتہ چلا کہ شدید گرمی اور خشک سالی کی وجہ سے دریائے ایمیزون میں آکسیجن کی سطح کافی کم ہو گئی ہے۔ درجہ حرارت میں مسلسل اضافے کے باعث ڈولفن اسے برداشت نہ کرسکی اور اسی وجہ سے ان کی موت ہوگئی۔
ایمیزون میں ہیں نایاب قسم کی ڈولفن
گزشتہ چند دنوں میں دریائے ایمیزون میں ہزاروں ڈولفنز مردہ حالت میں پائی گئیں۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ دریائے ایمیزون میں ڈولفن مچھلی کی کئی نایاب اقسام پائی جاتی ہیں۔ خاص طور پر گلابی رنگ کی ڈولفن۔ 10 مردہ ڈولفنز میں سے 8 گلابی ڈولفن ہیں۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ برازیل میں ان کو بوٹو کہا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ دنیا میں ڈولفن کی کچھ انواع صرف دریائے ایمیزون میں پائی جاتی ہیں۔ سرمئی ڈولفن کی طرح جسے تاکوکسی کہتے ہیں۔ اس دریا میں ڈولفن کی اچھی خاصی تعداد بھی ہے۔ موجودہ حالات میں ان کی تولیدی شرح میں بھی نمایاں کمی آئی ہے۔ ایسے میں ان کی مسلسل کم ہوتی تعداد تشویشناک ہے۔
ڈولفن کے وجود پر خطرے کے بادل
دریائے ایمیزون کے درجہ حرارت اور آکسیجن میں مسلسل کمی کی وجہ سے اب ان کا وجود ہی خطرے میں ہے۔ اب یہاں صرف محدود اقسام کی ڈولفن رہ گئی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ڈولفن کے وجود پر بحران کے بادل منڈلا رہے ہیں۔ سائنسدان مردہ ڈولفن کی لاشوں کا پوسٹ مارٹم کرکے ان کی موت کے پیچھے دیگر وجوہات جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔
شدید گرمی اور خشک سالی کے علاوہ دریا میں آکسیجن کی سطح کی کمی کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ ایمیزون برانچ ٹیفے کی کسی بھی قسم کے بیکٹیریل انفیکشن کے لیے بھی باریک بینی سے چھان بین کی جا رہی ہے۔ ڈولفن کی موت کے بارے میں جاننے کے لیے گلوبل وارمنگ سے لے کر دیگر کئی پہلوؤں سے تحقیقات جاری ہیں۔
-بھارت ایکسپریس