Bharat Express

فلمی دنیا کی مقبول ترین تقریب’76واں کان فلم فیسٹیول’کاجائزہ

سینما کی دنیا میں پہلی بار جدید ٹیکنالوجی اور دولت سے مالا مال جاپان میں بچوں کی بدلتی ہوئی دنیا کی ایسی تصویریں اتنے  منفرد انداز میں سامنے آئی ہیں۔

فلم موناسٹر

جاپان کے ماسٹر فلم ساز ہیروکاجو کورے ایڈا کی فلم ‘مونسٹر’ ہمیں بچوں کی خوبصورت دنیا میں لے جاتی ہے۔ اپنی پچھلی فلموں ‘شاپ لفٹر’ اور ‘بروکر’ کے نظریے کو آگے بڑھاتے ہوئےاس بار انہوں نے  بچوں کی نگاہ  اخلاقیات،طور طریقوں،اسکولی تعلیم،سوشل میڈیا کی افواہیں  اور خاندانی تنازعات اور مجموعی طور پر ان سے پیدا ہونے والی غلطیوں  کے بے رحم انسان کا ڈرامہ تیار کیا ہے۔ان کی پچھلی فلم شاپ لفٹر(2008) کو 71ویں کان فلم فیسٹیول میں بہترین فیچر فلم کا’پام ڈی اور’ ایوارڈ مل چکا ہے۔ فلم کی شروعات ہی دیر رات ایک بار کی عمارت میں آگ لگنے اور سڑکوں پر فائر بریگیڈ کی سائرن بجاتی گاڑیوں کے مناظر سے ہوتی ہے۔ کیمرہ پورے شہر کو سمیٹتا ہوا ایک چھوٹے سے اپارٹمنٹ کی بالکونی میں ٹھہرجاتا ہے، جہاں ایک اکیلی خاتون ساوری اپنے بیٹے میناٹو سے کہہ رہی ہے کہ اس کا اسکول ٹیچر مسٹر ہوری اس بار کا مستقل کسٹمر تھا۔ دوسری صبح ساوری کا بیٹااسکول سے لوٹ کربتاتا ہے کہ اس کے ٹیچر مسٹر ہوری نے اسے دھکہ دیا اور اسے ‘سور کا دماغ’کہہ کرذلیل کیاہے۔

ساوری کا شوہر انتقال کرچکا ہے اور وہ اکیلے میناٹو کی پرورش کررہی ہے۔ اس کی شکایت پر اسکول انتظامیہ ایک جانچ بٹھاتی ہےاور یہاں سے اسکرین پلے پیچیدہ ہوتا چلا جاتا ہے۔ کئی کہانیاں اور حقیقتیں سامنے آنے لگتی ہیں ۔ شہر کے کنارے جہاں سے جنگل اور سمندرشروع ہوتا ہے وہاں خراب پڑے ریلوے کوچ میں میناٹو اپنی ہم جماعت لڑکی کے ساتھ مل کر ایک جادوئی دنیا بناتا ہے۔ بڑوں کی دنیا کے بارے میں ان کی بات چیت سوالوں کا ذخیرہ تیار کرتا ہے اور فلم ان تمام سوالوں کا کوئی جواب نہیں دیتی ہے۔

ہیروکاجوکورے ایڈا نے پوری ذمہ داری کے ساتھ گھر، اسکول، محلے اور قصبے میں بچوں کے معمولات کو بار بار فلیش بیک میں لےجاکر تفصیلی جائزہ پیش کیا ہے۔ دنیا کے سینما میں پہلی بار جدید ٹیکنالوجی اور دولت سے مالا مال جاپان میں بچوں کی بدلتی ہوئی دنیا کی ایسی تصویریں اتنے  منفرد انداز میں سامنے آئی ہیں۔ ہر سین اور اس کے پیچھے کی کہانیوں کا امتزاج فلم کو نئی فنکارانہ بلندیوں پر لے جاتی ہیں، جس سے فلم کو تازگی اور تذبدت کی اونچائی ملتی ہے۔

اس بار کان فلم فیسٹیول میں مشہور ہسپانوی فلم ساز پیدرو المودو وار کی شارٹ لسٹ فلم’ سٹرنج وے آف لائف’ اور ان کی ماسٹر کلاس کا خوب بول بالا رہا۔ پیدرو پاسکل اور ہالی وڈ اسٹار ارتھان ہاک کی زبردست ایکٹنگ کے کارن آدھے گھنٹے کی یہ فلم  جادوئی اثر چھوڑتی ہے۔امریکن ویسٹرن اسٹائل میں دو پرانے ہم جنس پرست دوست پچیس سال بعد میکسیکو کے دور دراز کے علاقہ میں دوبارہ اکٹھے ہوئے، گھوڑسواری، پستول، بندوق کی گولی، سب کچھ ‘مغربی’ انداز میں۔ دونوں آدمیوں کے درمیان دوستی اور شکوک کے مناظر شدید ہیں۔ ایتھن ہاک کو شبہ ہے کہ پیڈرو پاسکل کے بیٹے نے اپنی بھابھی کو قتل کیا ہے۔ اگلی صبح، جب وہ ممکنہ قاتل کو مارنے پہنچتا ہے، تو اسے پیڈرو پاسکل وہاں پہلے سے موجود پایا جاتا ہے۔ گولیاں چلتی ہیں۔ ایتھن زخمی ہے اور پیڈرو اس کا علاج کر رہا ہے۔ یہ ایک پوری فلم کی سکرپٹ ہے۔ پتہ نہیں پیڈرو المودوار نے اسے مختصر فلم کیوں بنایا۔

(رائٹر ایک آزاد صحافی ہیں جو بھارت کے ساتھ عالمی سطح پر فلموں کے معاملات پر گہری نظر رکھتے ہیں)