Bharat Express

Anand Mohan Release Case: آنند موہن کی رہائی کے خلاف عرضی پر سپریم کورٹ کی ہدایت، کہا ‘ہر 15 دن بعد تھانے میں ہوںپیش ہوں’، مرکز سے بھی طلب کیاجواب

دراصل آنجہانی آئی اے ایس جی کرشنیا کی اہلیہ اوما کرشنیا کی درخواست میں رہائی کے حکم کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ آنند موہن کو نچلی عدالت سے موت کی سزا ملی تھی۔

: بہار کے زور آور لیڈر آنند موہن کی رہائی کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے۔ جس پر عدالت نے منگل (06 فروری) کو سماعت کرتے ہوئے کہا کہ آنند موہن ہر 15 دن بعد پولیس اسٹیشن میں حاضر ہوں گے اور اپنا پاسپورٹ بھی مقامی تھانے میں جمع کرائیں گے۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے بھی جواب طلب کیا ہے۔

عدالت نے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ایک ہفتہ کے اندر جواب دینے کو کہا ہے۔ عدالت نے مرکزی حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل سے کہا کہ یہ جواب داخل کرنے کا آخری موقع ہے۔ اب عدالت اس کیس کی تفصیلی سماعت 27 فروری کو کرے گی۔

آنند موہن کی رہائی کے خلاف درخواست کس نے دائر کی؟

دراصل آنجہانی آئی اے ایس جی کرشنیا کی اہلیہ اوما کرشنیا کی درخواست میں رہائی کے حکم کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ آنند موہن کو نچلی عدالت سے موت کی سزا ملی تھی۔ ہائی کورٹ نے اسے عمر قید میں بدل دیا۔ اب آنند موہن کو جیل کے قوانین میں تبدیلی کے بعد رہا کر دیا گیا۔

بہار کے گوپال گنج کے اس وقت کے ضلع مجسٹریٹ جی کرشنیا کو سال 1994 میں قتل کر دیا گیا تھا۔ باہوبلی لیڈر آنند موہن پر یہ الزام لگا۔ جب یہ معاملہ عدالت میں پہنچا تو عدالت نے آنند موہن کو مجرم قرار دیتے ہوئے موت کی سزا سنائی۔ بعد میں پٹنہ ہائی کورٹ نے اس سزائے موت کو عمر قید میں بدل دیا۔

اس کے بعد اپریل 2023 کے مہینے میں بہار حکومت نے آنند موہن کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا۔ حکومت نے آنند موہن کو اس بنیاد پر رہا کیا تھا کہ وہ 14 سال جیل میں گزار چکے ہیں۔ جس کی آنجہانی آئی پی ایس جی کرشنیا کے اہل خانہ نے مخالفت کی ہے۔

بھارت ایکسپریس۔