Bharat Express

Sikkim Floods: سکم میں سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہی ، کم از کم 40 افراد ہلاک، تیستا ندی سے 22 لاشیں برآمد

شدید سیلاب میں کئی فوجی بھی لاپتہ ہو گئے ہیں جن کی تلاش کی جا رہی ہے۔ تریشکتی کور کے سپاہی شمالی سکم کے چنگتھانگ، لاچنگ اور لاچن کے متاثرہ علاقوں میں پھنسے ہوئے شہریوں اور سیاحوں کو طبی امداد اور ٹیلی فون رابطہ وغیرہ فراہم کرنے کا کام کر رہے تھے، لیکن یہ فوجی سیلاب کے بعد سے لاپتہ ہیں۔

سکم میں سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہی

شمال مشرقی ریاست سکم میں بادل پھٹنے سے آنے والے اچانک سیلاب نے تباہی مچا دی ہے۔ عام شہریوں سے لے کر سکیورٹی پر تعینات فوج کے جوان بھی اس سے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ اس کے باوجود فوج راحت اور بچاؤ کاموں میں مصروف ہے۔ اس خوفناک سیلاب (سکم فلیش فلڈ) میں اب تک 40 سے زیادہ لوگ اپنی جان گنوا چکے ہیں۔ اب فوج نے ہیلی کاپٹروں کی مدد سے اس سیلاب میں پھنسے ہزاروں لوگوں کو نکالنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

سیلاب کے بڑھتے ہوئے پھیلاؤ کی وجہ سے سکم حکومت نے ایک اور برفانی جھیل کے پھٹنے کی وارننگ جاری کی ہے۔ اس کے علاوہ سکم آنے والے سیاحوں کے لیے ایک خصوصی ایڈوائزری بھی جاری کی گئی ہے۔ حکومت نے سیاحوں سے درخواست کی ہے کہ اگر ممکن ہو تو کچھ وقت کے بعد اپنے سفر کی منصوبہ بندی کریں۔

آرمی کیمپ سے بارودی مواد اور گولہ بارود کے بہنے کا خدشہ

حکومت نے خبردار کیا ہے کہ سیلاب کی وجہ سے آرمی کیمپ سے دھماکہ خیز مواد اور گولہ بارود کے بہہ جانے کا خدشہ ہے۔ اس وجہ سے اور حفاظتی وجوہات کی بنا پر، اپنے سفری منصوبوں کو ابھی کے لیے موخر کریں۔ سکم انتظامیہ نے لاچن کے قریب شکو چو جھیل کے پھٹنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ اس خدشے کے پیش نظر انتظامیہ نے آس پاس رہنے والے لوگوں کو علاقے سے نکالنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔

تقریباً 3,150 بائیک سوار بھی سیلاب میں پھنسے ہوئے ہیں

سکم کے چیف سکریٹری وجے بھوشن پاٹھک کا کہنا ہے کہ لاچین اور لاچنگ میں 3000 سے زیادہ لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔ یہی نہیں ایڈونچر کا شوق رکھنے والے بائیک سواروں کی بڑی تعداد بھی پھنس گئی ہے۔ ان کی تعداد 3,150 کے لگ بھگ ہے۔ سی ایس پاٹھک کا کہنا ہے کہ فوج اور فضائیہ ہیلی کاپٹروں کی مدد سے سب کو نکالنے کی کوشش کر رہی ہے۔

کئی فوجی سیلاب میں لاپتہ، فوج تلاش میں مصروف

شدید سیلاب میں کئی فوجی بھی لاپتہ ہو گئے ہیں جن کی تلاش کی جا رہی ہے۔ تریشکتی کور کے سپاہی شمالی سکم کے چنگتھانگ، لاچنگ اور لاچن کے متاثرہ علاقوں میں پھنسے ہوئے شہریوں اور سیاحوں کو طبی امداد اور ٹیلی فون رابطہ وغیرہ فراہم کرنے کا کام کر رہے تھے، لیکن یہ فوجی سیلاب کے بعد سے لاپتہ ہیں۔

وزارت توانائی کی پاور پلانٹ پر کڑی نظر

این ایچ پی سی کا ہائیڈرو پاور پلانٹ بھی سیلاب کی وجہ سے متاثر ہوا ہے۔ حکومت کی ملکیت والی ہائیڈرو پاور کمپنی نے ان پلانٹس کو جلد از جلد دوبارہ شروع کرنے کی کوشش شروع کر دی ہے۔ وزارت توانائی اچانک سیلاب کے بعد متاثرہ تیستا طاس کی کڑی نگرانی کر رہی ہے۔ وزارت نے کہا کہ سیلاب کا پانی کم ہونے کے بعد، وہ سکم میں ہائیڈرو پاور پراجیکٹس کو پہنچنے والے نقصان کا بھی مکمل جائزہ لے گی۔

ریاست کے 11 پل سیلاب میں بہہ گئے

اچانک سیلاب سے ریاست میں 11 پلوں کو بڑا نقصان پہنچا ہے۔ ان میں خاص طور پر منگن ضلع میں 8، نامچی میں دو اور گنگٹوک میں ایک پل کو نقصان پہنچا ہے۔ یہی نہیں چار اضلاع میں پانی کی پائپ لائنیں، سیوریج لائنیں اور 277 مکانات کو بھی بری طرح نقصان پہنچا ہے۔ شمالی سکم میں این ڈی آر ایف پلاٹون مقامی باشندوں کو نکالنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔

تمام ادارے مل کر کام کر رہے ہیں

سکم کے وزیر اعلیٰ پریم سنگھ تمانگ نے کہا کہ تمام ایجنسیاں آفت سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کر رہی ہیں۔ دن رات کام کر کے حالات کو معمول پر لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پھنسے لوگوں کو بچانے کے لیے بھی کام کیا جا رہا ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read