Bharat Express

Farmers Protest:دہلی میں کسانوں کی گرجنا ریلی ، کیوں غیر مطمئن ہیں کسان

رام لیلا میدانپیش نظر ٹریفک پولیس کی جانب سے روٹ ڈائیورژن کیا گیا ہے۔ جس کے تحت پہاڑ گنج چوک، میردرد چوک، ہمدرد چوک، اجمیری گیٹ اور دہلی گیٹ سے رام لیلا میدان کی طرف جانے والی گاڑیوں کو دوسری طرف موڑ دیا جائے گا

Kisan Rally

کئی ریاستوں کے کسان دہلی کوچ کررہے ہیں۔ گنے کی قیمتوں میں اضافہ کی مانگ کو لے کر بھارتیہ کسان یونین (ٹکیت)نے 25 دسمبر کو ریاست گیر تحریک چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ پیر کو راجدھانی دہلی میں کسان گرجنا ریلی(Kisan Garjana Rally) نکالی جائےگی۔ حیرت کی بات ہے کہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ سے جڑا کسان سنگھ کئی مطالبات کو لے کر دہلی کوچ کررہا ہے۔ کسان دہلی میں تحریک چلائے گے۔ اس ریلی کے مدنظر راجدھانی دہلی میں سیکورٹی کے سخت انتظام کئے گئے ہیں۔ ٹریفک کو لے کر ایڈوائزری جاری کی گئی ہے۔

رام لیلا میدان(Ram Leela Ground) کے پاس لمبے وقت سے ٹریفک جام ہوسکتا ہے۔ یہی حال ٹرینوں کے معاملے میں بھی لاگو ہوتا ہے۔ اس کے پیش نظر ٹریفک پولیس کی جانب سے روٹ ڈائیورژن کیا گیا ہے۔ جس کے تحت پہاڑ گنج چوک، میردرد چوک، ہمدرد چوک، اجمیری گیٹ اور دہلی گیٹ سے رام لیلا میدان کی طرف جانے والی گاڑیوں کو دوسری طرف موڑ دیا جائے گا۔

پچھلے ایک سا ل میں اس کسان ریلی نے کافی اتار چڑھاؤ دیکھے ہیں۔اس دور میں کئی ایسے واقعات بھی ہوئے ہیں ۔ کورونا، لال قعلہ کا سانح ہوا تھا۔جب لگا کہ کسان ریلی کمزور ہورہی ہےیا ختم ہونے کے مرحلےمیں ہے۔ان سارے اتارچڑھائو کے دوران جن کسانوں پر مختلف دفعات میں جو کیس لگائے ہیں ۔ انہیں ہٹانا یا دیگر اور مسئلہ ہے جن پر تحریک ابھی جاری ہے۔

اس تحریک کی سب سے خوبصورت اور اہم بات یہ رہی تھی کہ خواتین نے جس طرح اپنی موجودگی دیکھائی وہ قابل تعریف ہے۔ ہماری یہ ماں، بہنیں گاؤں سے اس تحریک میں شامل ہونے آئی تھیں۔ یہی بات سی اے اے تحریک میں بھی دیکھنے کو ملی۔

سینٹرل حکومت کے ذریعہ بنائی گئی ایم ایس پی(MSP) کے ممبئر گوڑی پرکاش نے ساڈا پنجاب کانکلیو کہا کہ 13 دور کی بات چیت کے بعد یہ کمیٹی بنی تھی ۔ لیکن سینیوکت کسان مورچہ کے لوگ اس میں شامل ہی نہیں ہوئے۔ کسانوں کے لئے سب سے بڑا کالا قانون تو آزادی کے فوراٰ بعد ہی بن گیا تھا۔

بھارتیہ کسان یونین (ٹکیت) (Bhartiya Kisan Union )کے ریاستی صدر رتن مان نے کہا کہ کسان شوگر مل کے قریب جمع ہوں گے اور ایک گھنٹے کے لیے چکہ جام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو ہونے والی تکلیف کی ذمہ دار حکومت ہے۔ حکومت کسانوں کو سڑک پر آنے پر مجبور کر رہی ہے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ حکومت گنے کی قیمتوں کا اعلان کرنے میں تاخیر کر رہی ہے۔ پنچایت کے دوران بی کے یو لیڈروں نے کسانوں کی ایک کمیٹی بنائی تھی۔ جو اس تحریک کی قیادت کرے گی۔ کسانوں کا مطالبہ ہے کہ گنے کی قیمت 362 روپے فی کوئنٹل سے بڑھا کر 450 روپے کی جائے۔

ہر 10 گائوں میں ایک شخص کو پرمکھ بنایا گیا ہے۔ اس شخص کو لوگوں کولانے لے جانے کا  انتظام کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ گزشتہ سال نریندر مودی(Narendra Modi) نے اعلان کیا تھا کہ تینوں زرعی قوانین کو واپس لیا گیا۔ جس کے بعد کسان تحریک نے لمبے وقت سے چل رہی تحریک کو ختم کردیاتھا۔

 

بھارت ایکسپریس۔

 

 

Also Read