معروف دانشوراورماہر تعلیم پروفیسر اختر الواسع نے بہار کے چیف سکریٹری کے نام ایک خط لکھ کر بہار کے بی اے، بی ایڈ انٹگریٹیڈ کے نصاب میں اردو کوشامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اپنے خط میں پروفحسر اختر الواسع نے لکھا کہ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ حکومت بہار ریاست کے اقلیتوں کے فلاح و بہبود کے لئے متعدد اقدام اٹھا رہی ہے،تاہم جب بہار یونیورسٹی مظفر کا بی اے ،بی ایڈ انٹگریٹیڈ کا نصاب کا جائزہ لیا گیا تو اس میں سائنس میں کمیسٹری،فزکس،جیا لوجی،بوٹنی اور میتھمیٹکس کو شامل کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ سوشل سائنس میں تاریخ،جغرافیہ،معاشیات اور سیاسیات کو شامل کرنے کا مناسب اور درست فیصلہ کیا گیا ہے۔ اسی طرح ہندی،انگریزی اور سنسکرت میں سے کوئی ایک زبان آنرس یا سبسٹی کے طورپر منتخب کرنا ہے اور مارڈن انڈین لنگویجز میں ہندی،انگریزی،بنگالی اور اُڑیا چار زبانیں شامل ہیں، جن میں سے کسی دو کا انتخاب کرنا ہے ،تاہم افسوس کی بات یہ ہے کہ اس پورے نصاب میں اردو ندارد ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ تمام چیزیں ایک ایسی ریاست میں ہورہا ہے جہاں اردو بولنے والوں اور اس سے محبت کرنے والوں کی تعداد ہندی بولنے سے کم ہیں، یہ صحیح ہے، لیکن بقیہ زبانوں کے بولنے والوں سے بہت زیادہ ہے۔ پھربہار یونیور سٹی مظفر پور نے ایسا نصاب آخر کیوں تیار کیا ہے؟ یہ سمجھ سے بالا تر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ افسوس کا مقام یہ ہے کہ جب اس غیر معمولی امر کی جانب چند طالب علموں نے توجہ دلائی اور اردو لینی چاہی تو ان کی بات سے رد کردیا گیا۔
پروفیسر اخترالواسع نے چیف سکریٹری سے اپیل کی ہے ریاست کے وزیر اعلی کی توجہ اس جانب مبذول کرائیں اور اردو کو اس کا حق اور صحیح مقام صرف بہار یونیورسٹی نہیں بلکہ ریاست کی ہر یونیورسٹی میں ملنا چاہیے۔ انہوں نے درخواست کی ہے وزیر اعلی تک یہ پیغام پہنچائیں اور اس سلسلے میں مناسب اور ضروری کاروائی کے ذریعہ یونیورسیٹوں کے نصاب میں بالخصوص بی اے ،بی ایڈ انٹگریٹیڈ کے سیلیبس میں ضرور اس کی جگہ مل سکے۔
بھارت ایکسپریس۔