Bharat Express

CoWIN Portal: کو وِِن پورٹل سے ڈیٹا لِیک کا معاملہ،حزبِ اختلاف کے سوالوں پر حکومت نے صفائی دی

کو وِن ڈیٹا لیک معاملہ کولے کر حیران کُن رپورٹ منظر عام پر آئی ہے اور معاملہ پر سیاسی ہنگامہ آرائی بھی شروع ہوگئی ہے۔ رپورٹ میں یہ دعوی کیاگیا ہے کہ ہندوستانی کے شہریوں کی ذاتی جانکاری ڈیٹیل میسیجنگ پلیٹ فارم ٹیلی گرام پر لیک ہوگئی ہے۔ ملیالا منورما کی ایک رپورٹ کے مطابق ،ڈیٹا لیک کوویڈ ویکسینیشن پورٹل کو وِن سے ہوئی ہے۔ رپورٹ میں سرکاری پورٹل کو وِن سے کروڑوں ہندوستانی شہریوں کے ساتھ ساتھ کئی سینئر سیاسی رہنماؤں نے اور صحافیوں کے آدھارکارڈ،پاسپورٹ اور پین کارڈ نمبر جیسی نجی جانکاری لیک ہونے کا معاملہ ۔منظر عام پر آیا ہے۔

ملیالارپورٹ کے منظرعام پر آنے کے بعد اب اپوزیشن جماعتیں بھی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنارہی ہیں۔ ترنمول کانگریس کے ترجمان ساکیت گوکھلے نے مودی حکومت پر کوویڈ ویکسینیشن ایپ  کو وِن کی مدد سے ذاتی امور سے متعلق تفصیلات کو سرعام کرنے کا الزام عائد کیا ہے ۔ وہیں حکومت کے نمائندوں نے اپوزیشن جماعتوں کے ان دعوں کی تردید کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ مرکزی وزارت صحت ا س رپورٹ کا جائزہ لینے میں مصروف ہے ۔انہوں نے کہا کہ ابھی اس معامہ پرجانچ چل رہی ہے ۔

حکومت کی جانب سے صفائی

خبر رساں ایجسنی اے این آئی کے مطابق وزارت الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی  کا کہنا ہے کہ ’یہ پُرانا ڈیٹا ہے، ہم ابھی ا س کا جائزہ لے رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے اس سلسلے میں ایک ایک رپورٹ طلب کی ہے ۔اس پورے معاملہ پر حکومت کا کہنا ہے کہ وزارت صحت کا کو وِن پورٹل ڈیٹا رازداری کے تحفظات کے ساتھ مکمل طور پر محفوظ ہے۔ ڈیٹا کے اصولوں کی خلاف ورزی سے متعلق تمام تر رپورٹ بے بنیاد ہیں ۔”

راجیو چندر شیکھر نے کیا کہا؟

وزارت الیکٹرانکس اور آئی ٹی محکمہ کے وزیر چندر شیکھر نے بھی ٹویٹ کر کے ڈیٹا لیک معاملہ میں صفائی دی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایک ٹیلی گرام اکاؤنٹ فون نمبر ڈالنے پر کووِن ایپ کی ڈیٹیل دے رہا تھا ۔اس ٹیلی گرام باٹ کے پاس جو ڈیٹا تھا وہ پہلے لیکیٹ یا جوڈیٹا چوری ہواتھا اسی کے ذریعہ کیا گیا۔ ایسا نہیں لگتا ہے کہ کووِن ایپ سے ڈیٹا بیس کا سیدھے طورپر خلاف ورزی کی گئی ہے ۔نیشنل ڈیٹا گونرس پالیسی کو حتمی شکل دی جارہی ہے جو ابھی سرکاری محکموں میں ڈیٹا اسٹوریج،ایکسیس سے متعلق ایک ضابطہ کے طورپر کام کرے گی۔

الزام کیا ہے؟

رپورٹ کے مطابق ہندوستانی شہریوں کے پرسنل جانکاری،آدھار کارڈ او رپاسپورٹ کی تفصیلات ڈیٹیل میسیجنگ پلیٹ فارم ٹیلی گرام پر لیک ہوئی گئی۔ملیالا منورما کی ایک رپورٹ کے مطابق ڈیٹا لیک کوویڈ ویکسینیشن پورٹل کووِن سے ہوا ہے جس میں لوگوں نے اپنی ذاتی جانکاری درج کی تھی۔ وہیں سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ پورٹل صرف اس تاریخ کی جانکاری رکھتا ہے جب کسی نے ویکسین لگائی تھی۔ کو وِن پورٹل ڈیٹ آف برتھ اور مکان کا پتہ جمع نہیں کرتا ہے ۔کو وِن پورٹل صرف یوزرس کی اس جانکاری اسٹور کرتا ہے کے فرسٹ ڈورز، سیکنڈ ڈوز لیا ہے یا نہیں۔

اپوزیشن جماعتوں کا الزام

این سی پی کی سُپریا سولے اور کانگریس کے کارتک چدمبرم جیسے اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ڈیٹا کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے حکومت پر تنقید کی ہے۔ملیالا منورما کی رپورٹس میں یہ دعوی کیا گیا ہے کہ ویکسینیشن کے بعد کو وِن پورٹل پر اپ لوڈ کئے گئے شہریوں کے ذاتی تفصیلات کچھ وقت کے لے ٹیلی گرام ایپ پر دستیاب تھے اور آسانی ۔سے فراہم ہورہے تھے۔

 

بھارت ایکسپریس۔