مبلغ اسلام ڈاکٹر ذاکر نائک۔ (فائل فوٹو)
نئی دہلی، 23 نومبر (بھارت ایکسپریس): فیفا ورلڈ کپ 2022 قطر میں منعقد کیا جا رہا ہے۔ قطر حکومت کی نگرانی میں منعقد ہونے والی یہ تقریب بھی تنازعات میں گھری ہوئی ہے۔ قطر نے ورلڈ کپ کے حوالے سے کئی قوانین نافذ کئے ہیں جس کی وجہ سے دیگر ممالک کے فٹ بال شائقین کو مشکلات کا سامنا ہے۔ ساتھ ہی قطر حکومت نے متنازعہ اسلامی مبلغ ذاکر نائیک کو بلا کر ان تنازعات کو مزید ہوا دی ہے۔ ذاکر نائیک کو فیفا ورلڈ کپ میں بلائے جانے پر بھارت میں زبردست احتجاج ہوا ہے۔ واضح رہےکہ ذاکر نائیک 2016 میں ہندوستان چھوڑ کر ملائیشیا فرار ہو گئے تھے۔
گوا بی جے پی کے ترجمان سیویو روڈریگس نے متنازعہ اسلامی مبلغ کے بارے میں کہا، “ذاکر نائیک ہندوستانی قانون کے تحت مطلوب شخص ہیں اور ان پر منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے، اشتعال انگیز تقاریر کرنے کا الزام ہے۔” بی جے پی لیڈر نے کہا کہ ذاکر نائیک دہشت گردوں کے ہمدرد ہیں اور وہ خود بھی کسی دہشت گرد سے کم نہیں ہیں۔ روڈریگس نے کہا کہ ذاکر نائیک نے کھل کر دہشت گرد اسامہ بن لادن کی حمایت کی ہے اور ہندوستان میں اسلامی تعصب اور نفرت پھیلانے میں کردار ادا کیا ہے۔
ذاکر نائیک کو پلیٹ فارم دینا دہشت گرد کو پلیٹ فارم دینے کے مترادف
ذاکر نائیک کے معاملے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے بی جے پی لیڈر نے فیفا ورلڈ کپ کے بائیکاٹ کی اپیل کی۔ انہوں نے مرکزی حکومت، فٹ بال ایسوسی ایشن آف انڈیا، قطر میں رہنے والے ہندوستانیوں اور فیفا ورلڈ کپ کے دوران میچ دیکھنے کے لئے قطر جانے کا ارادہ رکھنے والے لوگوں سے ایونٹ کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی ہے۔ روڈریگس نے کہا کہ ایسے وقت میں جب پوری دنیا دہشت گردی سے لڑ رہی ہے، ذاکر نائیک کو پلیٹ فارم دینا تعصب اور نفرت پھیلانے کے لئے دہشت گرد کو پلیٹ فارم دینے کے مترادف ہے۔
بتادیں کہ ذاکر اس وقت ملائیشیا میں مقیم ہیں اور وہاں کی حکومت نے انہیں مستقل رہائش دی ہے۔ برطانیہ اور کینیڈا نے بھی بھارت میں مفرور قرار دیے گئے ذاکر نائیک پر پابندی لگا دی ہے۔ ذاکر نائیک پر دوسرے مذاہب کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کرنے کا الزام ہے۔