Bharat Express

Pak ISI Chief on Dhaka Tour: ڈھاکہ دورہ پر پاک آئی ایس آئی چیف، بنگلہ دیشی فوجی افسر سے کی ملاقات، ہندوستان کیلئے کیا ہے معنی؟

حالیہ روہنگیا دراندازی کے حوالے سے ہندوستان کی جانب سے اختیار کیے گئے رویے نے بنگلہ دیش کی تشویش میں اضافہ کر دیا ہے۔ ہندوستان کی فینسنگ پڑوسی ملک کو اس قدر ناگوار گزری کہ اس نے ہندوستانی سفیر کو بھی طلب کر لیا۔ غیر قانونی دراندازی کو روکنے کے لیے ہندوستان کی طرف سے اٹھائے جا رہے اقدامات کو بنگلہ دیش 1975 کے سرحدی معاہدے کی خلاف ورزی قرار دے رہا ہے۔

ڈھاکہ دورہ پر پاک آئی ایس آئی چیف

نئی دہلی: پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل آصف ملک بدھ کے روز ڈھاکہ پہنچے۔ دبئی سے ڈھاکہ پہنچے آئی ایس آئی کے سربراہ کا بنگلہ دیشی فوج کے کوارٹر ماسٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل محمد فیض الرحمن نے استقبال کیا۔ کئی دہائیوں میں پاکستانی خفیہ ایجنسی کے کسی اعلیٰ عہدیدار کا ڈھاکہ کا یہ پہلا دورہ ہے۔

آئی ایس آئی چیف کے دورے سے کئی معنی نکالے جا رہے ہیں۔ حال ہی میں بنگلہ دیش کے اعلیٰ فوجی افسر جنرل ایس ایم قمر الحسن نے 14 جنوری کو پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ قمر نے پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ملاقات کی تھی۔

قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان کسی دفاعی معاہدے پر دستخط ہو سکتے ہیں۔ بنگلہ دیش اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی قربت جغرافیائی سیاست میں تبدیلی کا اشارہ دے رہی ہے۔ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کا جھکاؤ صاف نظر آرہا ہے جو کہ ہندوستان کے لیے بھی تشویش کا باعث ہے۔

پاکستان پہلے سے ہی ملک کی مغربی سرحد پر دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث رہا ہے۔ جبکہ، شمال مشرقی سرحد پر غیر قانونی دراندازی کا مسئلہ رہا ہے۔ حالانکہ، جب بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کی قیادت میں ’بنگلہ دیش عوامی لیگ‘ کی حکومت تھی، ہندوستان کو غیر قانونی دراندازی کے حوالے سے زیادہ پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑا تھا۔ لیکن تختہ پلٹ کے بعد یونس کی حکومت کے آنے سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں تلخی بڑھ رہی ہے۔

حالیہ روہنگیا دراندازی کے حوالے سے ہندوستان کی جانب سے اختیار کیے گئے رویے نے بنگلہ دیش کی تشویش میں اضافہ کر دیا ہے۔ ہندوستان کی فینسنگ پڑوسی ملک کو اس قدر ناگوار گزری کہ اس نے ہندوستانی سفیر کو بھی طلب کر لیا۔ غیر قانونی دراندازی کو روکنے کے لیے ہندوستان کی طرف سے اٹھائے جا رہے اقدامات کو بنگلہ دیش 1975 کے سرحدی معاہدے کی خلاف ورزی قرار دے رہا ہے۔

ایسی صورتحال میں پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان بڑھتی ہوئی قربت ہندوستان کو پریشان کرنے کے مقصد سے اٹھایا جانے والا قدم ہو سکتا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ آصف ملک اور فیض الرحمان کی ملاقات سے ہندوستان کے خلاف انٹیلی جنس سرگرمیوں کو فروغ مل سکتا ہے۔ ساتھ ہی یہ خدشہ بھی ہے کہ بنگلہ دیش ہندوستان کو نظر انداز کر کے تجارت کے لیے نئے آپشنز تلاش کر رہا ہے، جس کے لیے اس نے پاکستان اور چین کے ساتھ بات چیت بڑھا دی ہے۔

پچھلے ہفتے ہی پاکستان سے بنگلہ دیش کا ایک ہائی پروفائل دورہ ہوا۔ پاکستان کی اعلیٰ تجارتی تنظیم فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کا وفد بنگلہ دیش پہنچا۔ یہ تاریخی بھی تھا کیونکہ ایک دہائی میں پاکستان سے اس طرح کے تجارتی وفد نے بنگلہ دیش کا پہلا دورہ کیا تھا۔

وفد نے بنگلہ دیش کے وزیر تجارت سے ملاقات کی۔ اس دورے کے دوران دونوں ممالک کے درمیان ایک معاہدے پر دستخط بھی ہوئے اور پاکستانی وفد نے بنگلہ دیش سے آزاد تجارتی معاہدے کی اپیل کی تھی۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read