جہاں ایک طرف بھارت آرمی ڈے کی تیاریوں میں مصروف ہے وہیں دوسری طرف چین نے لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی)کے قریب کومبیٹ ڈرل شروع کردی ہے ۔ چین کی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے)نےشنجیانگ ملٹری کمانڈ کےریجنمٹ کی رہنمامی میں یہ فوجی مشقیں کیں۔ اس مشق میں چین نے اس فوجی ڈرل میں سبھی علاقوں میں استعمال میں لائے جانے والی جدید فوجی ٹیکنالوجی جیسے گاڑیاں، بغیر پائلٹ سسٹم اور ڈرون کا استعمال کیا۔ چین نے یہ قدم ایسے وقت اٹھایا ہے جب بھارت اور چین کے درمیان امن برقرار رکھنے کی کوششیں جاری ہیں۔
یہ معاہدہ گزشتہ سال ہوا تھا
21 اکتوبر 2024 کو ہندوستان اور چین کے درمیان لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر اپنے فوجیوں کو ہٹانے اور گشت دوبارہ شروع کرنے کا معاہدہ طے پایا تھا۔ یہ معاہدہ 2020 میں وادی گالوان میں تصادم کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کی جانب ایک بڑا قدم تھا۔ اس معاہدے کے تحت دونوں ممالک نے ڈیپسانگ اور ڈیمچوک جیسے حساس علاقوں میں گشت بحال کرنے پر راضی ہوئےتھے۔ یہ معاہدہ ہندوستان کے این ایس اے اجیت ڈوول اور چین کے وزیر خارجہ وانگ یی کے درمیان ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کے بعد طے پایا تھا۔
ممالک کے درمیان غیر یقینی صورتحال برقرار ہے
قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس معاہدے کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان غیر یقینی صورتحال برقرار ہے۔ دونوں ممالک نے مشکل حالات میں بڑی تعداد میں فوجی تعینات کیے ہیں۔ چین کی اس فوجی مشق کو ٹرینگ کے طور پر نہیں دیکھا جا سکتا، کیونکہ یہ ایک اسٹریٹجک قدم ہے۔ چین متنازعہ علاقوں میں اپنی فوجی موجودگی بڑھا رہا ہے، جیسے کہ اونچائی والے علاقوں میں فوجیوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے exoskeletons استعمال کرتا ہے۔
بھارت کو اب محتاط رہنے کی ضرورت
ہندوستان کو اب چوکنا رہنے اور لداخ میں اپنی فوجی صلاحیتوں کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ ہندوستانی فوج موسم سرما کی مشقیں بھی کر رہی ہے اور اپنے انفراسٹرکچر کو اپ گریڈ کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ چین سے ممکنہ حملوں سے نمٹنے کے لیے نگرانی نظام کو بھی مضبوط کیا جا رہا ہے۔
اگرچہ ڈیپسانگ اور ڈیمچوک جیسے علاقوں میں گشت دوبارہ شروع ہونے سے دونوں ممالک کے تعلقات میں کچھ نرمی دکھائی دیتی ہے، لیکن چین کی مسلسل فوجی مشقیں اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ پائیدار امن کے لیے ابھی بھی بہت سے چیلنجز موجود ہیں۔
بھارت ایکسپریس