مدھیہ پردیش میں 25 دسمبر کو آنے والے کرسمس تہوار سے پہلے ایک حکم جاری کیا گیا ہے۔ چائلڈ رائٹس پروٹیکشن کمیشن نے حکم دیا ہے کہ عیسائیوں کے تہوار کے موقع پر طلباء کو سانٹا کلاز بنانے سے پہلے اسکولوں کو والدین سے تحریری اجازت لینا ہوگی۔ چائلڈ کمیشن کا کہنا تھا کہ یہ قدم کسی بھی قسم کی ناخوشگوار صورتحال سے بچنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔دراصل کرسمس کے موقع پر اسکولوں میں کئی طرح کے پروگرام منعقد کیے جاتے ہیں اور طلباء سانٹا کلاز کا لباس پہن کر آتے ہیں۔ لیکن مدھیہ پردیش چائلڈ رائٹس پروٹیکشن کمیشن نے اسکول ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ اور ریاست کے تمام ضلع کلکٹروں کو ایک خط لکھا ہے اور ہدایت کی ہے کہ کسی بھی بچے کو کرسمس کے تہوار کے دوران سانٹا کلاز کا لباس پہنانے کیلئے ان کے والدین سے تحریری اجازت لینی پڑے گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اب اگر چائلڈ رائٹس پروٹیکشن کمیشن کے خط کی بات کریں تو یہ انوراگ پانڈے کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ‘مختلف تقریبات کے موقع پر اسکول،انسٹی ٹیوشن کی طرف سے منتخب لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے مختلف ملبوسات اور دیگر کردار بنانے کا انتظام کیا جائے گا۔ اسکولوں میں منعقد ہونے والے پروگراموں میں بچوں کو اپنے والدین سے تحریری اجازت لینے کے بعد ہی شرکت کرنی چاہیے۔ کسی بھی حالت میں کوئی بھی لڑکا یا لڑکی اپنے والدین کی تحریری اجازت کے بغیر مذکورہ پروگرام میں شرکت نہ کرے تاکہ کسی قسم کی ناخوشگوار صورتحال پیدا نہ ہو۔ اگر اس سلسلے میں کوئی شکایت یا تنازع پایا جاتا ہے تو متعلقہ ایکٹ کی دفعات کے تحت اسکول-انسٹی ٹیوشن کے خلاف کارروائی کی سفارش کی جائے گی، جس کے لیے اسکول-انسٹی ٹیوشن مکمل طور پر ذمہ دار ہوگا۔
چائلڈ رائٹس پروٹیکشن کمیشن کے حکم کے بعد اب دیکھنا یہ ہے کہ کرسمس کے موقع پر بچے سانٹا کلاز کے کپڑے پہن کر آتے ہیں یا نہیں۔ آپ کو بتادیں کہ گزشتہ سال بھی چائلڈ پروٹیکشن کمیشن نے ایسا حکم جاری کیا تھا۔ اس میں بھی والدین سے تحریری اجازت لینا لازمی قرار دیا گیا تھا۔ طلباء اپنے والدین کی تحریری اجازت کے بغیر کوئی دوسرا لباس نہیں پہن سکتے تھے۔ اگر ایسی کوئی چیز پائی گئی تو اسکولوں کے خلاف کارروائی کے احکامات دیے گئے۔
بھارت ایکسپریس۔