Bharat Express

British-Pakistani Islamic Preacher : مشہور مبلغ انجم چوہدری کو ملی عمر قید کی سزا،برطانیہ کےشاہی محل کو مسجد میں تبدیل کرنے کی خواہش کا کرچکے تھے اظہار

لندن کی میٹروپولیٹین پولیس، نیویارک کے محکمہ پولیس (این وائی پی ڈی) اور رائل کینیڈین ماؤنٹس پولیس کی مشترکہ تحقیقات کے بعد انجم چوہدری کو سزا سنائی گئی۔جج مارک وال کا کہنا تھا کہ انجم چوہدری مجموعی طور پر 26 سال سے زیادہ عرصہ سلاخوں کے پیچھے گزاریں گے۔

برطانیہ میں المہاجرون نامی جماعت کے سربراہ پاکستانی نژاد 57 سالہ انجم چوہدری کو دہشت گردی کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق پاکستانی نژاد شخص کو گزشتہ برس جولائی میں حراست میں لیا گیا تھا۔ اس سزا کے تحت 57 سالہ انجم چوہدری کو اب 85 برس کی عمر سے زائد ہونے پر ہی پیرول پر رہا کیا جاسکے گا۔انجم چوہدری پر الزام ہے کہ انھوں نے شدت پسند تنظیم المہاجرون کی سربراہی کی، جس کے دوران 2014 کے بعد سے متعدد بار اپنے کارندوں کو دہشت گردی کی کارروائی کا حکم دیا تھا۔

 لندن کی میٹروپولیٹین پولیس، نیویارک کے محکمہ پولیس (این وائی پی ڈی) اور رائل کینیڈین ماؤنٹس پولیس کی مشترکہ تحقیقات کے بعد انجم چوہدری کو سزا سنائی گئی۔جج مارک وال کا کہنا تھا کہ انجم چوہدری مجموعی طور پر 26 سال سے زیادہ عرصہ سلاخوں کے پیچھے گزاریں گے کیونکہ وہ پہلے ہی حراست میں وقت گزار چکے ہیں۔ سزا کا کا مطلب یہ ہے کہ انہیں 85 سال کی عمر سے پہلے رہا نہیں کیا جائے گا۔جج نے طویل سزا کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے مزید کہا کہ انجم چوہدری نے ’نوجوانوں کو بنیاد پرستی پر مبنی سرگرمیوں‘ پر اکسایا۔

جنوب مشرقی لندن میں وولیچ کراؤن کورٹ کی ایک جیوری نے گذشتہ ہفتے انہیں المہاجرون (اے ایل ایم) کا ’نگران‘ رہنما قرار دیا تھا، جسے 2010 میں برطانیہ میں کالعدم قرار دے دیا گیا تھا۔اس گروپ کی بنیاد 1996 میں شمالی لندن میں مقیم شامی نژاد مذہبی رہنما عمر بکری محمد نے برطانیہ میں اسلامی خلافت قائم کرنے کے مقصد سے رکھی تھی۔

اس گروپ کے ارکان کئی حملوں میں ملوث رہے ہیں، جن میں 2013 میں برطانوی فوجی لی رگبی کا قتل اور 2017 اور 2019 میں لندن برج پر حملے شامل ہیں۔استغاثہ کا کہنا ہے کہ المہاجرون اب بھی مختلف ناموں سے موجود ہے، جن میں نیویارک میں قائم اسلامک تھنکرز سوسائٹی بھی شامل ہے۔ امریکی قانون نافذ کرنے والے افسران اس گروپ میں شامل ہوئے اور 2022 اور 2023 میں انجم چوہدری کے ساتھ آن لائن لیکچرز میں شرکت کی، جس سے برطانیہ اور کینیڈا میں پولیس کی تحقیقات شروع ہوگئیں۔انجم چودھری ایک وقت برطانیہ میں سب سے ہائی پروفائل مسلمان مبلغ سمجھے جاتے تھے جنہوں نے گیارہ ستمبر 2011 کو امریکہ میں ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر حملہ کرنے والوں کی تعریف کی تھی۔اپنے شدت پسندانہ خیالات کے باعث خبروں میں رہنے والے انجم چودھری نے کہا تھا کہ وہ برطانوی شاہی خاندان کے بکنگھم پیلس کو مسجد میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read