آئین سے نہیں نکالے جائیں گے ’سوشلسٹ‘اور ’سیکولر‘کے الفاظ، سپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ
Kanwar Yatra Nameplate Controversy: سپریم کورٹ نے کانوڑ روٹ پر دکانداروں کے نام لکھوانے کے فیصلے پر عبوری روک لگا دی ہے۔ حال ہی میں اتر پردیش، مدھیہ پردیش اور اتراکھنڈ کی حکومتوں نے اس طرح کے احکامات دیے تھے۔ سماعت کے دوران جسٹس ایس وی بھٹی نے اپنی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہ خود کیرلہ کے ایک مسلم ریسٹورنٹ میں جانا پسند کرتے ہیں۔ اس کی وجہ بھی انہوں نے بتائی ہے۔
دراصل سپریم کورٹ میں عرضی داخل کرکے یوپی حکومت کے اس حکم کو چیلنج کیا گیا تھا، جس میں کانوڑ روٹ پر پڑنے والی دکانوں پر دکانداروں کے نام لکھنے کا حکم دیا گیا تھا۔ ان درخواستوں میں اتراکھنڈ-مدھیہ پردیش کے کچھ شہروں میں بھی اسی طرح کے احکامات کا ذکر کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے فیصلے پر عبوری روک لگا دی ہے۔ اس کے علاوہ اتر پردیش، مدھیہ پردیش اور اتراکھنڈ کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیا گیا ہے۔ اگلی سماعت 26 جولائی کو ہوگی۔
مسلم ریسٹورنٹ میں کیوں جاتے تھے جج؟
جسٹس بھٹی نے کہا کہ کیرلہ کے ایک شہر میں 2 مشہور ویجیٹیرین ریسٹورنٹ ہیں۔ ایک ہندو کا اور ایک مسلمان کا۔ مجھے ذاتی طور پر مسلم ریسٹورنٹ جانا پسند تھا کیونکہ وہاں صفائی زیادہ دیکھی جاتی تھی۔ دوسری جانب سماعت کے دوران جسٹس رشی کیش رائے نے کہا کہ کیا کنواریوں سے یہ توقع بھی رکھی جا سکتی ہے کہ کھانا کسی خاص برادری سے تعلق رکھنے والے دکاندار کا ہو، اناج صرف ایک مخصوص طبقہ کی طرف سے اگایا گیا ہو؟ اس پر سنگھوی نے کہا، یہی ہماری دلیل ہے۔
یہ بھی پڑھیں- Kanwar Yatra Nameplate Controversy: کانوڑ روٹ پر نام کی تختی والے یوگی حکومت کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ میں سماعت آج
درخواست گزار مہوا موئترا کی طرف سے پیش ہوئے ایڈوکیٹ ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ دکاندار اور عملے کے نام لکھنا ضروری کر دیا گیا ہے۔ یہ شناخت کے لحاظ سے اخراج ہے۔ نام نہ لکھو تو کاروبار بند، نام لکھو تو خرید و فروخت ختم۔ اس پر جسٹس بھٹی نے کہا کہ معاملے کو بڑھا چڑھا کر نہ کہا جائے۔ حکم سے پہلے یاتریوں کی حفاظت کا بھی خیال رکھا گیا ہوگا۔ اس پر سنگھوی نے کہا کہ یہ فیصلہ اقتصادی بائیکاٹ کی کوشش ہے۔ اس کی وجہ سے اچھوت پرستی کو بھی فروغ مل رہا ہے۔
-بھارت ایکسپریس