Bharat Express

Supreme Court Restricts ED Arrest Under PMLA: پی ایم ایل اے سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ، کہا اگر عدالت کی نوٹس میں کیس ہے تو ای ڈی ملزمین کو نہیں کرسکتی گرفتار

لائیو لا کی رپورٹ کے مطابق جسٹس ابھے ایس اوکا اور اجل بھویان کی بنچ نے پی ایم ایل اے قانون سے متعلق فیصلہ دیا۔ بنچ نے کہا، ”اگر پی ایم ایل اے کی دفعہ 4 کے تحت جرم کا نوٹس دفعہ 44 کے تحت شکایت کی بنیاد پر لیا گیا ہے۔تب ای ڈی اور اس کے افسران  شکایت میں ملزم بنائے گے شخص کو گرفتار کرنے کے لئے سیکشن 19 کے تحت ملی طاقت کا استعمال نہیں کرسکتی ہے۔

پی ایم ایل اے سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ، کہا اگر عدالت کی نوٹس میں کیس تو ای ڈی ملزمین کو نہیں کرسکتی گرفتار

19 مئی کو سپریم کورٹ نے منی لانڈرنگ کے معاملے میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی طرف سے کی گئی گرفتاریوں پر بڑا تبصرہ کیا۔ عدالت نے کہا کہ اگر خصوصی عدالت نے منی لانڈرنگ کی شکایت کا نوٹس لیا ہے، تو ای ڈی ‘منی لانڈرنگ ایکٹ’ (پی ایم ایل اے) کی دفعہ 19 کے تحت اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ملزم کو گرفتار نہیں کر سکتی۔ گرفتاری کے لیے ای ڈی کو خصوصی عدالت میں درخواست دینا ہوگی۔

سپریم کورٹ نے واضح کیا ہے کہ ضمانت حاصل کرنے کے لیے پی ایم ایل اے میں دی گئی سخت شرائط ان ملزمین پر لاگو نہیں ہوں گی ۔جنہیں ای ڈی نے تحقیقات کے دوران گرفتار نہیں کیا تھا۔ عدالت نے کہا ہے کہ جب عدالت چارج شیٹ کا نوٹس لینے کے بعد ایسے ملزم کو سمن جاری کرتی ہے اور وہ پیش ہوتا ہے تو اسے ضمانت مل جائے گی۔ دفعہ 45 میں دی گئی ضمانت کی دوہری شرط اس پر لاگو نہیں ہوگی۔ اگر ای ڈی عدالت میں چارج شیٹ پیش کرنے کے بعد ایسے ملزم کو گرفتار کرنا چاہتی ہے تو عدالت سے اجازت لینی ہوگی۔

ای ڈی کی گرفتاری پر سپریم کورٹ نے کیا کہا؟

لائیو لا کی رپورٹ کے مطابق جسٹس ابھے ایس اوکا اور اجل بھویان کی بنچ نے پی ایم ایل اے قانون سے متعلق فیصلہ دیا۔ بنچ نے کہا، ”اگر پی ایم ایل اے کی دفعہ 4 کے تحت جرم کا نوٹس دفعہ 44 کے تحت شکایت کی بنیاد پر لیا گیا ہے۔تب ای ڈی اور اس کے افسران  شکایت میں ملزم بنائے گے شخص کو گرفتار کرنے کے لئے سیکشن 19 کے تحت ملی طاقت کا استعمال نہیں کرسکتی ہے۔

  بنچ نے یہ بھی کہا کہ اگر ای ڈی ایسے ملزم کی تحویل چاہتا ہے تو اسے حراست کے لیے عدالت میں درخواست دائر کرنی ہوگی۔ آپ کو بتا دیں کہ اس سے پہلے یہ فیصلہ جسٹس اے ایم کھانولکر کی سربراہی والی بنچ نے دیا تھا۔ بنچ نے منی لانڈرنگ ایکٹ 2002 کی ترمیم شدہ دفعہ 45 کے تحت ضمانت کے لیے دو شرائط کو برقرار رکھا تھا۔ عدالت نے کہا تھا کہ منی لانڈرنگ ایک گھناؤنا جرم ہے، جو نہ صرف ملک کے سماجی اور معاشی تانے بانے کو متاثر کرتا ہے۔

  بلکہ یہ دوسرے گھناؤنے جرائم کو فروغ دیتا ہے۔ بنچ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ اگرچہ دونوں شرائط ملزم کے ضمانت کے حق کو محدود کرتی ہیں ۔لیکن وہ مکمل پابندی نہیں لگاتے۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ جیسا کہ 2018 میں ترمیم کے بعد لاگو اورمعقول ہے اور اس میں من مانی یا غیر منصفانہ نہیں ہے۔ عدالت نے کہا تھا کہ ہمارا ماننا ہے کہ 2002 ایکٹ کے سیکشن 45 کی شکل میں 2018 میں اس کے نفاذ کے بعد ترمیم شدہ پروویژن مناسب ہے۔ عدالت نے کہا تھا کہ منی لانڈرنگ کی لعنت سے نمٹنے کے لیے 2002 کے ایکٹ کے مقاصد کے ساتھ براہ راست گٹھ جوڑ ہے ۔جس کے بین الاقوامی نتائج ہیں، بشمول مالیاتی نظام اور ملکوں کی خودمختاری اور سالمیت کو متاثر کرنا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ

  عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ اس نے ملزم کو ضمانت دینے کے لیے قانون کے تحت درکار دوہری ضمانت کی سخت شرائط کو بھی برقرار رکھا ہے۔ درخواست ضمانت کے خلاف پبلک پراسیکیوٹر کی سماعت کے لیے عدالت کے لیے جو دو شرائط درکار ہیں وہ یہ ہیں کہ اس کے پاس یہ ماننے کی معقول جواز ہیں کہ ملزم جرم کا مرتکب نہیں ہے اور ضمانت پر رہتے ہوئے اس کے جرم کا امکان نہیں ہے۔