رمضان المبارک کی مقدس راتوں میں سے ایک رات لیلۃ القدر ہے۔ اس رات کو اللہ تعالیٰ نے ہزار مہینوں سے افضل قرار دیا ہ۔ اس رات میں اللہ تعالیٰ کی خصوصی رحمتوں کا نزول ہوتا ہے، بندوں کے گناہ معاف کیے جاتے ہیں، ان کے درجات بلند کیے جاتے ہیں۔ ایک ہزار مہینوں سے زیادہ عبادت کا ثواب صرف ایک رات میں عطا کر دیا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ’’ہزار مہینوں سے افضل‘‘ کہہ کر اس بات کی طرف اشارہ فرمایا ہے کہ اللہ رب العزت جتنا زیادہ اجر و ثواب عطا فرمانا چاہے گا عطا فرما دے گا جس کا اندازہ انسان کے بس سے باہر ہے۔ اس رات کی فضیلت اس وجہ سے بھی زیادہ ہے کہ حضور اکرم نےاس رات میں خود بھی بہت زیادہ عبادت کی اور امت کے لیے بھی اس رات کی عبادت کو پسند فرمایا ہے۔
شبِ قدر کی وجہ تسمیہ
حافظ صلاح الدين يوسف رحمہ اللہ فرماتے ہیں: قَدرٌ کے معنی قدر و منزلت بھی ہیں ، اس کے معنی اندازہ اور فیصلہ کرنا بھی ہیں۔ اس میں سال بھر کے لیے فیصلے کیے جاتے ہیں۔ اسی لیے اسے ” لیلة الحُكم ” بھی کہتے ہیں۔ اس کے معنی تنگی کے بھی ہی۔ اس رات اتنی کثرت سے زمین پر فرشتے اترتے ہیں کہ زمین تنگ ہو جاتی ہے۔ اسی لیے اسے “شبِ قدر” یعنی تنگی کی رات یا اس لیے یہ نام رکھا گیا ہے کہ اس رات جو عبادت کی جاتی ہے اللہ کے ہاں اس کی بڑی قدر ہے اور بڑا ثواب ہے۔
شبِ قدر کی فضیلت نزول قرآن کے تناظر میں
ارشادِ باری تعالیٰ ہے :ہم نے اس (قرآن) کو شبِ قدر میں نازل کیا۔ یعنی پورا قرآن لیلتہ القدر میں لوحِ محفوظ سے آسمانِ دنیا پر نازل ہوا پھر وہاں سے حسبِ موقع و ضرورت بتدریج نبی کریم ﷺ پر نازل ہوتا رہا اور 23 سال میں اس کے نزول کی تکمیل ہو گئی۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہم نے اس قرآن کو ” لیلۃ القدر” میں نازل کیا۔ اور سورۃ الدخان کی آیت نمبر 3 میں فرمایا کہ ہم نے اس قرآن کو ” لیلۃ مبارکہ ” میں نازل کیا جس سے معلوم ہوا کہ ” لیلۃ القدر ” اور ” لیلۃ مبارکہ ” الگ الگ راتیں نہیں ہیں بلکہ ایک ہی رات کے دو نام ہیں اور لیلتہ القدر رمضان میں ہی ہوتی ہے ۔
شبِ قدر میں کیا ہوتا ہے؟
شبِ قدر ایسی رات ہے کہ اس رات اللہ تعالیٰ مخلوق کی سال بھر کی تقدیر کا تعین کرتا ہے اور آنے والے پورے سال میں وقوع پذیر ہونے والی زندگی، موت، خیر و شر، عروج و زوال، ہدایت و گمراہی، روزی میں کشادگی و تنگی اور دیگر تمام مخلوقات کی تقدیر، ان کا وقتِ مقرر، ان کا رزق، ان کے اعمال اور ان کے اموال وغیرہ درج کر دیتا ہے۔ شبِ قدر ایسی رات ہے کہ جس میں اللہ تعالیٰ آئندہ سال سے متعلق افراد و اقوام کی قسمتوں کے تمام فیصلے فرشتوں کے حوالے کر دیتے ہیں پھر وہ ان پر عمل درآمد کرتے رہتے ہیں ۔
دعا
لیلۃ القدرکے مسنون اعمال میں سے ایک عمل اللہ تعالیٰ سے خوب دعا مانگنا ہے۔ لیلۃ القدر میں قیام اللیل کے ساتھ ساتھ ذکر و اذکار، دعا اور تلاوتِ قرآنِ مجید کا خوب اہتمام کریں۔ اس رات کی ایک خصوصی دعا ہے جو نبی ﷺ نے اپنی امت کو سکھائی ہے۔ترمذی اور صحیح ابن ماجہ کی روایت ہے ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ : میں نے نبی کریم ﷺ سے دریافت کیا کہ اگر مجھے شبِ قدر مل جائے تو میں کون سی دعا پڑھوں؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تم پڑھو:اللھم انک عفو تحب العفو فاعف عنی (اے اللہ تو معاف کرنے والا ہے معافی کو پسند کرتا ہے لہذا تو مجھے معاف کردے۔)
لیلۃ القدر کا وقت
لیلۃ القدر کا وقت رمضان المبارک کی بیسویں رات سے شروع ہوتا ہے۔ شبِ قدر آخری عشرے کی طا ق راتو ں میں سے کوئی ایک رات ہوتی ہے اس لیے جو شخص دس راتیں عبادت نہ کر سکے اسے یہ پانچ راتیں ضرور عبادت اور تلاوت و ذکر میں گزارنی چاہیے تاکہ شبِ قدر کی عظیم نعمت سے محروم نہ رہے۔بخاری اور مسلم کی روایت ہے ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: شبِ قدر کو رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں ڈھونڈو۔
بھارت ایکسپریس اردو۔
کولکتہ نے ٹاس جیت کر پہلے گیند بازی کا فیصلہ کیا جس کا فائدہ اٹھاتے…
پی چدمبرم کا شمار کانگریس کے سرکردہ لیڈروں میں ہوتا ہے۔ ان کا پورا نام…
افسران نے منگل کے روز بتایا کہ آئی آر ٹی ایس افسر رضی 2021 سے…
کولکاتہ نائٹ رائڈرس نے 13ویں، 14ویں، 15ویں، 16ویں اور 17ویں اوور میں مسلسل 5 وکٹیں…
کٹاریا عثمان غنی حاجی بھائی ٹرسٹ نے گجرات ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کی…
تحریک عدم اعتماد پر راتھر نے کہا کہ اگر کسی نے میرے خلاف تحریک عدم…