Bharat Express

Einstein’s Brain: ڈاکٹر آلبرٹ اسٹائن کے دماغ میں ایسا کیا تھا جس سے وہ دنیا کے سب سے بڑے سائنسداں بنے؟

پوسٹ مارڈم کے دوران ڈاکٹر ہاروے  کو اپنے انجام سے زیادہ اس بات میں دلچسپی تھی کہ آخر آن اسٹائن کے دماغ میں آخر کیا ہے؟ آخر کار وہ اتنے ذہین کیسے بنے؟

نئی دہلی: ڈاکٹرآلبرٹ آن اسٹائن کا شمار دنیا کے عظیم سائنسداں میں ہوتا ہے۔ اپریل 1955 میں آئن اسٹائن کا انتقال ہوگیا۔ بتایاجارہا ہے کہ آن اسٹائن کی موت دل سے جسم کو خون مہیا کرنے والی شریان کے پھٹنے سے ہوی تھی۔ ڈاکٹر ہاروے کو یہ ذمہ داری دی گئی تھی کہ وہ عظیم سائنسداں کے موت کے بعد ان کا پوسٹ مارٹم کرے اور ان کی موت کی وجہ کا تعین کرے۔

ڈاکٹر ہاروے کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ انہوں نے جب آن اسٹائن کا پوسٹ مارٹم کرہے تھے تو ان کے دل میں یہ خیال آیا کہ ان کے دماغ پر تحقیقات کی جائے کہ دنیا کے اس عظیحم سائنسداں کا دماغ آخر کیسا تھا؟عام لوگوں کے دماغ سے آخر ان کا دماغ کیسے مختلف تھا؟ پوسٹ مارڈم کے دوران ڈاکٹر ہاروے  کو اپنے انجام سے زیادہ اس بات میں دلچسپی تھی کہ آخر آن اسٹائن کے دماغ میں آخر کیا ہے ؟آخر کار وہ اتنے ذہین کیسے بنے؟ ڈاکٹر ہاروے نے آئن اسٹائن کے دماغ کے ٹکڑوں میں سے چند ٹکڑے ریسرچ کے لئے دوسرے سائنسدانوں کو دے دیئے اور بقیہ ٹکڑے اپنے پاس رکھ لئے۔

بعد میں جب ڈاکٹر ہاروے سے آن اسٹائن کے بچے ہوئے ٹکڑے مانگے گئے تا کہ اس پر ریسرچ کیا جاسکے،تاہم ہاروے نے یہ کہ کر دینے سے انکار کردیا کہ آن اسٹائن کے دماغ پر مزید ریسرچ کے لئے ابھی یک سال اور درکار ہے ۔ آئندہ 30 سالوں تک ڈاکٹر ہاروے آئن اسٹائن کے دماغ کے ٹکڑوں کو لے کر میڈو یسٹ کے علاقوں میں سفر کرتے رہے،یہاں تک مقامی اخباروں میں آن اسٹائن کے دماغ کی چوری سے متعلق خبریں بھی شائع ہوتی رہیں۔ 1988 میں جب ہاروے کا طبی لائسنس منسوخ ہوگیا  تو پھر انہوں نے پرنسٹن کا دورہ کیا اور وہاں انہوں نے آئن اسٹائن کی پوتی سے ملاقات کی ۔

آئن اسٹائن کے دماغ کے تعلق سے یہ کہا جاتا ہے کہ ان کا دماغ عام انسانوں سے قدرے مختلف تھا ۔ ان کے دماغ کا کورپس کولوزیم کافی مختلف تھا۔ عام انسانی دماع دو حصوں میں منقسم ہوتا ہے ۔ انسان جو بھی کام کرتا ہے وہ پہلے دماغ کے ایک حصہ میں سرگرم ہوتا ہے ۔اور پھر دماغ ہمیں اس جسم کے حصہ کو سگنل دیتا ہے۔

دماغ کا بایاں حصہ ہمارے جسم کے دائیں حصہ کو کنٹرو کرتا ہے اور دماغ کا دایاں حصہ ہمارے جسم کے بائیں حصہ کو کنٹرول کرتا ہے ۔اس کے علاوہ 90 فیصد انسانوں کے دماغ کا بایاں حصہ بولنے ،سمجھنے اورحساب و کتاب کے مسائل کو سلجھا نے مدد کرتا ہے جبکہ دماغ کا دایاں حصہ آرٹ، میوزک وغیر کی سرگرمیوں کی دیکھ بھال کرتا ہے ۔

آئن اسٹائن کے دماغ پر ریسرچ کے حوالے سے ایک مقالہ سامنے آیاتھا جس میں یہ دعوی کیا گیا ہے کہ آئن اسٹائن کے دماغ میں سیلو لائیڈ خلیوں کی تعداد عگام لوگوں کے دماعٰوں کے مقابلہ زیادہ تھی۔

Also Read