اردو میڈیا کی قارئین میں بڑھ رہی ہے مقبولیت-سروے رپورٹ
Increasing impact of Urdu Media: گرمیوں کی شدید شام ہے اور پرانے لکھنؤ کے ایک ممتاز مسلم محلے میں مقامی حجام کی دکان پر گاہک اپنی باری کا انتظار کر رہے ہیں۔ اسی دوران ایک ادھیڑ عمر آدمی ویٹنگ بینچ پر رکھا اردو اخبار اٹھاتا ہے اور بلند آواز میں اداریہ پڑھنا شروع کر دیتا ہے، “کہانی اب قلمی نہیں فلمی ہو جاتی ہے۔ کیرالہ کی کہانی کے تصوراتی قصے کو کرناٹک کی سیاسی کہانی کا حصہ تسلیم کیا جا رہا ہے ۔ اس شخص نے اداریہ کی ایک دو سطریں مشکل سے پڑھی ہوں گی، کہ یہ معاملہ گروہی بحث میں بدل جاتا ہے۔ وہاں موجود دوسرے لوگ مختلف باتیں کرنے لگتے ہیں۔
چائے کی دکان ہو یا پان کی دکان۔ رات گئے کمیونٹی کے ارکان کے اجتماعات میں یہ ایک عام واقعہ ہے۔ تحقیق کے مطابق کمیونٹی میں اردو پڑھنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔سروے کے مطابق پچھلے کچھ سالوں میں مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ ہوا ہے اور اسی وجہ سے ملک میں مدارس کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ 2017 کی ایک رپورٹ کے مطابق، صرف اتر پردیش میں 16,400 سے زیادہ مدارس ہیں۔ان مدارس میں لاکھوں طلباء ہیں جو زبان سیکھ رہ ہیں اور جو اردو خبریں پڑھنا چاہتے ہیں، کیونکہ اس سے انہیں اردو زبان کے لئے مشق کرنے میں بھی مدد ملتی ہے اور انہیں اپنے اردگرد کے حالات سے بھی آگاہی ملتی ہے۔ قارئین کی تعداد ٹیئر 3 اور 4 شہروں کے ساتھ ساتھ دیہی علاقوں میں بھی بڑھ رہی ہے۔
اردو سیکھنے کے لیے ٹیوٹر کا کیا جا رہا ہے تقرر
اس کے علاوہ، عالمگیریت کی وجہ سے معاشی حالات میں بہتری کے ساتھ، متوسط اور اعلیٰ طبقے کے مسلم خاندانوں نے اپنے بچوں کو اردو اور عربی سیکھنے کے لیے نجی ٹیوٹرز کی خدمات حاصل کرنا شروع کر دی ہیں۔ عربی کے ساتھ رسم الخط کی مماثلت اور مذہب کے ساتھ اس کی وابستگی کی وجہ سے، اردو ہندوستان کے مسلمانوں میں بہت مقبول زبان ہے۔
اردو اخبارات (چاہے وہ پرنٹ ہوں یا ڈیجیٹل) کئی وجوہات کی بنا پر بہت اہم ہیں۔ مسلم کمیونٹی ہمیشہ مشرق وسطیٰ اور دیگر مسلم اکثریتی ممالک کے بارے میں خبریں پڑھنے میں دلچسپی رکھتی ہے۔ وہ سعودی عرب میں ہونے والے واقعات کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں جو مسلمانوں کی زیارت کا مرکز ہے۔
ظہیر مصطفی، جو کہ تقریباً تین دہائیوں کا تجربہ رکھتے ہیں، جو کہ یوپی کے ایک ممتاز اردو اخبار کے ایڈیٹر ہیں، اردو پریس کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ،”اگر کوئی ایسی چیز ہے جس پر کوئی ہندوستانی مسلمان قرآن پاک کے بعد یقین رکھتا ہے تو وہ اردو اخبار ہیں۔“
یہ بھی پڑھیں- Odisha Train Accident: اڈیشہ ٹرین حادثے میں 261 لوگوں کی لاشیں برآمد، پی ایم مودی پہنچے بالاسور
اس اقدام کو جس طرح کی کوریج اور تشہیر ملنی چاہیے تھی وہ نہیں ملی۔مسلم آبادی والے ممالک سے متعلق زیادہ تر خبریں اردو پریس ہی شائع کرتی ہیں۔ یہ خبریں اردو پریس میں تفصیل سے شائع ہوتی ہیں۔ اگرچہ دیگر تمام انگریزی اور ہندی نیوز چینلز ایسی خبروں کا احاطہ کرتے ہیں لیکن اتنی تفصیل سے نہیں۔ ان وجوہات کی بناء پر اردو میڈیا کو پڑھنے اور منتخب کرنے کی یہ ایک بنیادی وجہ بن جاتی ہے۔
اس کے علاوہ اردو میڈیا اقلیتی برادری سے متعلق خبروں کو بھی کور کرتا ہے جو عام طور پر دوسرے نیوز میڈیا کے ذریعے نہیں چلایا جاتا۔ اردو اخبارات بہت سے مذہبی مسائل اور مشہور مسلم شخصیات کے بارے میں بھی کہانیاں شائع کرتے ہیں جو مسلم آبادی کے لیے تعلیم کا ذریعہ ہیں۔
پچھلے سال، مارچ میں، ہماری قوم نے اردو پریس کی دو سوویں سالگرہ منائی جس میں ملک بھر میں مختلف پروگرام منعقد کیے گئے۔ ہندوستان میں اردو صحافت کی بنیاد سداسکھ لال اور ہری ہر دتہ نے رکھی، جو 1822 میں کولکاتہ سے شائع ہونے والے ہندوستان کے پہلے اردو اخبار جام جہاں نما کے ایڈیٹر اور پبلشر تھے۔
قومی سطح پر اردو پریس کی طاقت ایک ایسی چیز ہے جس کا کافی حد تک استعمال نہیں کیا گیا لیکن اگر اسے صحیح طریقے سے استعمال کیا جائے تو اس کے حکومت اور قوم کے لیے دور رس مثبت اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
-بھارت ایکسپریس