سال 2014 میں ہندوستان میں صرف 400 اسٹارٹ اپ تھے، جو روزگار پیدا کرنے کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے کافی نہیں تھے۔ 2016 میں ’اسٹارٹ اپ انڈیا‘ پہل کے آغاز کے بعد سے، آج اسٹارٹ اپس کی تعداد بڑھ کر 1,57,000 ہوگئی ہے۔ اس ترقی کی بنیادی وجہ ‘اسٹارٹ اپ انڈیا’ کی طرف سے پیدا کردہ سازگار ماحول کو مانا جاتا ہے۔
اسٹارٹ اپ انڈیا پہل کا اثر
2016 میں شروع کی گئی ‘اسٹارٹ اپ انڈیا’ پہل نے اسٹارٹ اپس کے لیے ایک سازگار ماحول پیدا کیا۔ حکومت نے ٹیکس میں چھوٹ، پیٹنٹ کی ترغیبات اور اختراع کو فروغ دینے کے لیے کئی اسکیمیں شروع کیں۔ ان کوششوں سے اسٹارٹ اپس کی تعداد میں بے مثال اضافہ ہوا اور اب ہندوستان دنیا کا تیسرا سب سے بڑا اسٹارٹ اپ مرکز بن گیا ہے۔
یونی کون کی بڑھتی ہوئی تعداد
بھارت میں 2016 میں ایک یونی کون کی تعداد صرف آٹھ تھی جو اب بڑھ کر 118 ہو گئی ہے۔ ان اسٹارٹ اپس کی قیمت $1 بلین سے زیادہ ہے اور یہ ہندوستان میں اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کی ترقی کو ظاہر کرتی ہے۔
ریگولیٹری اصلاحات اور سرمایہ کاری
پہلے اسٹارٹ اپس کو فنڈنگ حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا، لیکن اب حکومت نے بہت سی اسکیموں اور مراعات کے ذریعے ان کی مدد کی ہے۔ ’فنڈ آف فنڈز‘ جیسے اقدامات نے نجی سرمایہ کاری کو راغب کیا اور اسٹارٹ اپس کو ضروری سرمایہ فراہم کیا۔
ملک گیر توسیع: ’اسٹارٹ اپ انڈیا‘ کے تحت، اسٹارٹ اپس کی توسیع اب صرف بڑے شہروں تک محدود نہیں رہی ہے، بلکہ ان کی تعداد ٹائر 2 اور ٹائر 3 شہروں میں بھی بڑھ رہی ہے۔ اس وقت 750 اضلاع میں اسٹارٹ اپ کام کر رہے ہیں، اور حکومت کا مقصد 2025 تک ہر ضلع میں ایک اسٹارٹ اپ بنانا ہے۔
اقتصادی اثر: ہندوستان کے اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام نے نہ صرف روزگار کے مواقع میں اضافہ کیا ہے بلکہ یہ ملک کی معیشت میں بھی بڑا حصہ ڈال رہا ہے۔ اندازوں کے مطابق ہندوستانی اسٹارٹ اپس 50 ملین نئی ملازمتیں پیدا کرنے اور 2029-2030 تک $1 ٹریلین کی معیشت میں حصہ ڈالنے کے راستے پر ہیں۔
‘اسٹارٹ اپ انڈیا’ پہل کے تحت ہندوستان نے عالمی سطح پر اپنی تکنیکی اور کاروباری صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا ہے۔ اب ہندوستان ایک سرکردہ ملک کے طور پر ابھر رہا ہے، جو اختراعات اور روزگار پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
بھارت ایکسپریس