گجرات میں چاندی پورہ وائرس کا قہر
سابر کانٹھا: گجرات کے سابر کانٹھا ضلع میں چاندی پورہ وائرس کے مشتبہ انفیکشن کی وجہ سے چار بچوں کی موت ہو گئی ہے اور دو دیگر سول اسپتال میں داخل ہیں۔ یہ اطلاع ہفتہ کے روز ایک دفتری بیان میں دی گئی۔ حکام نے انفیکشن کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کوششیں شروع کر دی ہیں۔
یہ اموات 10 جولائی کو ہوئیں۔ مرنے والوں میں سے ایک کا تعلق سابر کانٹھا سے تھا، دو کا تعلق پڑوسی ضلع اراولی سے تھا اور چوتھا راجستھان سے تھا۔ علاج کرا رہے دونوں بچوں کا تعلق بھی راجستھان سے ہے۔ راجستھان حکام کو مشتبہ وائرل انفیکشن کی وجہ سے اموات کے بارے میں مطلع کیا گیا ہے۔
چاندی پورہ وائرس، رابڈوویریڈی خاندان کا ایک ممبر ہے جو فلو جیسی علامات کا سبب بنتا ہے اور دماغ کی شدید سوزش، شدید انسیفلائٹس کا سبب بن سکتا ہے۔ اس کی پہلی بار 1965 میں مہاراشٹر میں شناخت ہوئی تھی اور اسے ملک میں انسیفلائٹس کی بیماری کے مختلف پھیلاؤ سے جوڑا گیا ہے۔
سال2003 میں آندھرا پردیش اور مہاراشٹر میں ایک بڑا وبا پھیلی تھی۔ اس کے نتیجے میں 329 متاثرہ بچوں میں سے 183 کی موت واقع ہو گئی تھی۔ گجرات میں بھی 2004 میں چھٹپٹ واقعات اور اموات دیکھنے میں آئی تھیں۔ یہ وائرس مچھر، ٹِکس اور سینڈ فلائیز جیسے ویکٹروں کے ذریعے منتقل ہوتا ہے۔
سابرکانٹھا کے چیف ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر راج سوتاریا نے کہا کہ چھ متاثرہ بچوں کے خون کے نمونے ٹیسٹ کے لیے پونے کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی (این آئی وی) کو بھیجے گئے ہیں۔
ایک اہلکار نے کہا، ’’10 جولائی کو چار بچوں کی موت کے بعد، ہمت نگر سول اسپتال کے ماہرین اطفال (Pediatrician) نے چاندی پورہ وائرس کا شبہ ظاہر کیا تھا۔ اس وقت اسپتال میں داخل دو دیگر بچے بھی اسی طرح کی علامات ظاہر کر رہے ہیں، جو اسی وائرس سے انفیکشن کے امکان کی نشاندہی کرتا ہے۔‘‘
بھارت ایکسپریس۔