Bharat Express

بین الاقوامی

ایس سی او کی میزبانی اس سال ہندوستان کر رہا ہے اور گوا ایس سی او کے تمام رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کا اس مقام پر استقبال کرنے کے لیے تیار ہے جہاں ایس سی او کے نئے اراکین کے بارے میں فیصلے کیے جائیں گے۔

جے شنکر نے کہا، "دہشت گردی کو نظر انداز کرنا گروپ کے سیکورٹی مفادات کے لیے نقصان دہ ہوگا۔ سرحد پار دہشت گردی سمیت اس کی تمام شکلیں ختم کی جائیں۔ اراکین کو یہ یاد دلانے کی ضرورت نہیں ہے کہ خطرات کا مقابلہ کرنا SCO کا بنیادی مینڈیٹ ہے۔

انڈونیشیا کے ایگزیکٹوز نے ملکن کے حاضرین کے لیے بھی ایسا ہی خیال پیش کیا، جو عالمی سپلائی چین کی تبدیلی کے درمیان سرمایہ کاری کی جگہ کے طور پر دیکھنے کے لیے بے چین ہے۔

ہندوستان اور متحدہ عرب امارات کی شراکت پہلے روایتی اشیاء کی تجارت پر بنائی گئی اور پھر اسے تیل سے مضبوط کیا گیا۔ اسے 1971 میں یو اے ای فیڈریشن کی تشکیل کے بعد ایک باضابطہ جہت ملی، اور پھر 1990 کی دہائی میں اس میں تیزی آئی۔

بھارت، روس، چین اور شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے دیگر رکن ممالک نے جمعہ کو نئی دہلی میں منعقد ہونے والی اس میٹنگ میں علاقائی سلامتی کے چیلنجوں اور متعلقہ مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔

جمعہ کو چینی وزارت خارجہ کے ایک بیان کے مطابق، دونوں فریقوں نے ایس سی او کے دیگر رکن ممالک کے ساتھ رابطے اور ہم آہنگی کو مضبوط بنانے اور بلاک کے "اتحاد" کو برقرار رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔

ہندوستان اور لاطینی امریکہ کے ممالک کے درمیان پھلتے پھولتے تعلقات ہندوستان کی خارجہ پالیسی کا ایک اہم عنصر بن چکے ہیں۔

وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے جمعرات کو روس، چین، پاکستان اور شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے دیگر رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کے لیے ایک شاندار استقبالیہ کا اہتمام کیا۔

گوا کے دورے کے دوران لاوروف کی شنگھائی تعاون تنظیم کے دیگر ممالک کے اپنے ہم منصبوں کے ساتھ کئی دو طرفہ ملاقاتیں۔ روسی وزارت خارجہ کے مطابق گوا میں شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے ایجنڈے میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان مملکت کے اجلاس مں شامل ہوئے ۔

پاکستان کو براہ راست یا اپنے شراکت داروں کے ذریعے اشارہ دیا جائے کہ وہ بھارت اور چین کے درمیان کسی بھی تنازع کے دوران غیر جانبدار رہے۔قابل ذکر بات یہ ہےکہاس میں کہا گیا ہے کہ اگر بھارت اور چین کے درمیان کسی قسم کا تعطل پیدا ہوتا ہے تو اس میں پاکستان کا کیا کردار ہو سکتا ہے۔ بھارت امریکہ سے کیا چاہتا ہے اور امریکہ بھارت کو مدد کے معاملے میں کیا پیشکش کر سکتا ہے اس پر بھی تفصیلی بات چیت ہوئی ہے