Bharat Express

Khalilur Rehman Qamar was tortured and looted: خلیل الرحمن قمر کو ڈرامہ بنانے کا جھانسہ دے کر اغوا کرکے لوٹ لیا،تشدد کا بھی نشانہ بنایا گیا

خلیل الرحمان قمر نے اپنے بیان میں بتایا کہ ’ملزمان نے مجھ سے زبردستی میرے فون کا پاس ورڈ لیا اور میرے فون کا ڈیٹا اپنے فون پر ٹرانسفر کر لیا اور مجھے بری طرح زدوکوب کیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اسی دوران ایک ملزم ان کا اے ٹی ایم کارڈ لے کر اٹھا اور گن پوائنٹ پر اس کا پاس ورڈ پوچھا۔

پڑوسی ملک پاکستان کے لاہور میں معروف ڈرامہ رائٹر خلیل الرحمٰن قمر کو ڈرامہ بنانے کا جھانسہ دے کر مبینہ طور پر اغوا اور لوٹ مار کے ساتھ ساتھ تشدد کا مقدمہ درج کر لیا گیاہے۔ایف آئی آر کے متن میں مدعی خلیل الرحمٰن نے موقف اپنایا کہ 15 جولائی کو رات 12 بجے مجھے نامعلوم نمبر سے کال آئی اور جب فون اٹھایا تو خاتون نے اپنا نام آمنہ عروج بتاتے ہوئے کہا کہ میں آپ کی بہت بڑی فین ہوں اور آپ کے ساتھ ڈرامہ بنا چاہتی ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ خاتون نے مجھے بحریہ ٹاؤن کی لوکیشن بھیجی تو میں رات 4 بجکر 40 منٹ پر وہاں پہنچا، خاتون آمنہ نے مجھے وہاں بٹھایا اور دروازے پر دستک کی آواز سن کر خود یہ کہہ کر دروازہ کھولنے چلی گئیں کہ کوئی ڈیلیوری دینے آیا ہے۔ایف آئی آر کے مطابق ملزمان نے خلیل الرحمان قمر پر تشددکیا، موبائل،گھڑی اور نقدی بھی چھین لی اور  اے ٹی ایم کارڈ سے ڈھائی لاکھ روپے بھی ٹرانسفر کروائے۔ بعدازاں ان کی آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر ویران جگہ چھوڑ کر فرار  ہوگئے۔پولیس کے مطابق ملزمان کے زیراستعمال گاڑ ی بھی برآمد کر لی گئی ہے  اور ملزمان کو گرفتار کرکے ان سے تفتیش جاری ہے۔گرفتار ملزمان میں ہنی ٹریپ کرنے والی خاتون بھی شامل ہے۔

خلیل الرحمان قمر نے اپنے بیان میں مزید بتایا کہ آمنہ نے انہیں کمرے میں بٹھایا تو اسی دوران دروازے کی گھنٹی بجی۔ خاتون نے کہا کہ کوئی ڈیلیوری آئی ہے، دروازہ کھلتے ہی جدید اسلحے سے لیس تقریباً سات افراد اندر داخل ہو گئے اور ان کے ہاتھ کھڑے کروا کر ان کی تلاشی لی اور ان کا پرس لے لیا۔پرس میں چھ ہزار روپے، اے ٹی ایم کارڈ اور شناختی کارڈ وغیرہ تھا جبکہ میرا آئی فون 11 بھی لے لیا جس کی قیمت ڈیڑھ لاکھ روپے ہے۔خلیل الرحمان قمر نے اپنے بیان میں بتایا کہ ’ملزمان نے مجھ سے زبردستی میرے فون کا پاس ورڈ لیا اور میرے فون کا ڈیٹا اپنے فون پر ٹرانسفر کر لیا اور مجھے بری طرح زدوکوب کیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اسی دوران ایک ملزم ان کا اے ٹی ایم کارڈ لے کر اٹھا اور گن پوائنٹ پر اس کا پاس ورڈ پوچھا اور اے ٹی ایم مشین سے دو لاکھ 67 ہزار روپے نکلوا کر کہا کہ انہیں مار دینے کا حکم ہے اور ان سے ایک کروڑ روپے کا مطالبہ بھی کیا۔میں نے انہیں کہا کہ میرے پاس اتنی رقم نہیں تو سات مرد اور ایک خاتون مجھے اغوا کر کے فلیٹ سے نیچے لے آئے جہاں مزید پانچ مسلح افراد کھڑے تھے، جنہوں نے مجھے زبردستی گاڑی میں ڈالا، میری آنکھوں پر پٹی باندھی اور مجھے نامعلوم جگہ کی طرف لے کر نکل پڑے۔

تھوڑی دیر بعد ایک ویران جگہ پر مجھے اتارا جہاں اردگرد مسلح لوگ تھے اور مجھے سڑک کنارے بٹھا کر دو گاڑیوں میں کچھ اور لوگ وہاں آئے اور پھر میری آنکھوں پر پٹی باندھ کر کسی اور نامعلوم جگہ پر لے گئے۔خلیل الرحمان قمر کا مزید کہنا تھا کہ اس دوران جو شخص گاڑی چلا رہا تھا اس نے ان کی ایک لاکھ روپے مالیت کی گھڑی بھی اتروائی، گاڑی سے نیچے اتار کر ان پر ذہنی و جسمانی تشدد کرتے رہے۔انہوں نے مجھے کہا کہ کلمہ پڑھ لو اور پھر میرے پاؤں پر فائر کیا جس سے خوش قسمتی سے میں بچ گیا۔ پھر انہوں نے مجھ سے مزید رقم کا مطالبہ کیا تو میں نے کہا کہ مجھے موبائل فون دیں میں کسی رشتہ دار یا دوست سے بندوبست کرنے کا کہتا ہوں۔انہوں نے جب موبائل فون دیا تو میں نے اپنے دوست حفیظ کو کال کی کہ مجھے 10 لاکھ روپے چاہییں۔ دوست نے کچھ دیر بعد مجھے کال کر کے بتایا کہ اس کے پاس اتنے پیسے نہیں۔یہ سن کر وہ مجھے مارنے لگے اور پھر آنکھوں پر پٹی باندھ کر گاڑی میں لے کر نکل پڑے اور 15، 20 منٹ کے بعد مجھے کسی ویران جگہ پر اتار کر فرار ہو گئے۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read