نماز جمعہ کے دوران مسجد میں دھماکہ،
آج دنیا بھر کے مسلمانوں نے اپنی اپنی مساجد میں نماز جمعہ ادا کی۔ ادھر پڑوسی ملک افغانستان میں ایک مسجد بم دھماکے سے لرز اٹھی۔ طالبان کے زیر تسلط صوبہ بالاگان میں زمان مسجد میں دھماکے میں 15 نمازیوں کے جاں بحق ہونے کی خبر ہے۔ کئی لوگ زخمی بھی ہوئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق جس مسجد میں بم دھماکا ہوا وہ شیعہ برادری کی اکثریت والا علاقہ ہے۔ شیعہ اور سنی برادریوں کے درمیان ہمیشہ تلخی رہی ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایک سرکاری اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ ‘یہ دھماکہ ایک شیعہ مسجد میں ہوا۔ موقع پر جمع اہلکار زخمیوں اور جاں بحق افراد کو اسپتال لے جا رہے ہیں۔ راحت اور بچاؤ کا کام جاری ہے۔ تاہم اب کسی دہشت گرد تنظیم نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
دو درجن زخمی نمازی ہسپتال میں داخل
ایک افغان نیوز پورٹل پر بتایا گیا کہ 40 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ جن میں سے اب تک 27 کو علاج کے لیے اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ خبر میں بتایا گیا ہے کہ یہ دھماکہ شہر کے علاقے پی ڈی 17 میں واقع صدیقیہ مسجد میں ہوا۔ اس دھماکے میں ایک ممتاز عالم دین بھی جاں بحق ہوئے۔ تاہم جاں بحق افراد کی لاشوں کو تدفین کے لیے جمع کیا جا رہا ہے۔
طالبان نے اگست 2021 میں کابل پر قبضہ کر لیا
آپ کو بتاتے چلیں کہ افغانستان میں اس وقت طالبان کی حکومت ہے، جسے کبھی امریکہ دہشت گرد تنظیم قرار دیتا تھا۔ طالبان نے القاعدہ سے ہاتھ ملایا تھا جس کے بعد امریکہ نے کابل سے طالبان کی طاقت کو اکھاڑ پھینکا تھا۔ اسکے بعد طالبان نے اگست 2021 میں جب امریکی افواج افغانستان سے نکالا تو طالبان نے دوبارہ کابل پر قبضہ کر لیا۔ ایسے میں پہلے ہی سنگین معاشی بحران کا شکار ملک میں بم دھماکوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ کچھ عرصہ قبل طالبان کا ایک سرکردہ رہنما کابل میں ایک بم دھماکے میں جاں بحق ہوئے تھے، ہلاک ہونے والے رہنما کی شناخت رحیم اللہ حقانی کے نام سے ہوئی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔