طبلہ بجانے والے ذاکر حسین کے بارے میں افسوسناک خبر سامنے آ رہی ہے۔ ذاکر حسین نے 73 سال کی عمر میں آخری سانس لی۔ دراصل ذاکر کو ایک ہفتہ قبل سان فرانسسکو کے اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ صحت سے متعلق مسائل کی وجہ سے انہیں آئی سی یو میں رکھا گیا تھا۔ دوست اور بانسری بجانے والے راکیش چورسیا نے پی ٹی آئی کو بتایا تھا کہ ذاکر حسین کی حالت نازک ہے۔ خاندان میں سب پریشان ہیں۔
مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ نے خراج عقیدت پیش کیا۔
مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان نے ذاکر حسین کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ پوسٹ کو شیئر کر رہے ہیں۔اوپر والا مرحوم کی روح کو سکون اور سوگوار خاندان اور مداحوں کو یہ صدمہ برداشت کرنے کی طاقت عطا فرمائے۔ !
संगीत नाटक अकादमी, ग्रैमी, पद्म श्री, पद्म भूषण व पद्म विभूषण जैसे अनेक पुरस्कारों से सम्मानित, सुप्रसिद्ध तबला वादक उस्ताद श्री जाकिर हुसैन जी का निधन कला एवं संगीत जगत के लिए एक अपूरणीय क्षति है।
ईश्वर दिवंगत आत्मा को अपने श्रीचरणों में स्थान तथा शोकाकुल परिजनों व प्रशंसकों को… pic.twitter.com/mGQBh74K8Q
— Shivraj Singh Chouhan (@ChouhanShivraj) December 15, 2024
کون تھے ذاکرحسین ؟
آپ کو بتاتے چلیں کہ ذاکر حسین 9 مارچ 1951 کو ممبئی میں پیدا ہوئے۔ ذاکر حسین کو سال 1988 میں پدم شری، سال 2002 میں پدم بھوشن اور سال 2023 میں پدم وبھوشن سے نوازا گیا۔ ذاکر حسین تین بار گریمی ایوارڈ بھی جیت چکے ہیں۔ ان کے والد کا نام استاد اللہ رکھا قریشی تھا جو پیشے کے لحاظ سے طبلہ بجانے والے تھے۔ والدہ کا نام بیوی بیگم تھا۔ ذاکر حسین نے ممبئی کے ماہم کے سینٹ مائیکل اسکول سے تعلیم حاصل کی۔ سینٹ زیویئر کالج، ممبئی سے گریجویشن۔ ذاکر حسین کی عمر 11 سال تھی جب انہوں نے پہلی بار سامعین کے سامنے پرفارم کیا۔ وہ بھی امریکہ میں۔ 1973 میں اس نے اپنا پہلا البم ‘Living in the Material World’ لانچ کیا۔
ذاکر کو سابق امریکی صدر براک اوباما نے آل سٹار گلوبل کنسرٹ میں شرکت کے لیے وائٹ ہاؤس مدعو کیا تھا۔ یہی نہیں ذاکر بہت باصلاحیت ہیں۔ طبلہ بجانے کے علاوہ انہوں نے کئی فلمیں بھی کی تھیں۔ ذاکر پیشے کے اعتبار سے اداکار بھی تھے۔ اب تک وہ 12 فلمیں کر چکے ہیں۔
ذاکر کی پہلی کمائی 5 روپے تھی۔
ذاکر حسین کو طبلہ بجانے کا اتنا شوق تھا کہ کوئی برتن بھی پکڑ لیتے تو اس سے دھنیں بنانا شروع کر دیتے۔ ذاکر جب 12 سال کے تھے تو وہ اپنے والد کے ساتھ ایک کنسرٹ میں گئے تھے۔ وہاں ان کی ملاقات پنڈت روی شنکر، استاد علی اکبر خان، بسم اللہ خان، پنڈت شانتا پرساد اور پنڈت کشن مہاراج سے ہوئی۔ ذاکر جب اپنے والد کے ساتھ سٹیج پر پرفارم کر رہے تھے تو سب انہیں دیکھ کر حیران رہ گئے۔پرفامنس ختم ہونے کے بعد ذاکر کو 5 روپے مل گئے۔ ایک انٹرویو میں ذاکر نے کہا تھا کہ میں نے اپنی زندگی میں بہت پیسہ کمایا لیکن وہ 5 روپے میرے لیے سب سے قیمتی تھے۔
بھارت ایکسپریس۔