وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے حکم پر یوپی پولیس میں بھرتی کے امتحان کی منسوخی کے بعد سماج وادی پارٹی سے لے کر کانگریس تک اس معاملے پر یوپی حکومت کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ پیپر لیک ہونے کی وجہ سے یوپی پولیس کے امتحان کی منسوخی پر سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو کا کہنا ہے کہ “حکومت کا نوکریاں دینے کا کوئی ارادہ نہیں تھا، اگر حکومت نوکریاں دینا چاہتی تھی تو پہلا پیپر لیک ہونے کے بعد ہی حکومت لے لیتی اور قصورواروں کے خلاف کاروائی ہوتی تو نتیجہ یہ ہوتا کہ کوئی پرچہ لیک نہیں ہوتا۔ یہ حکومت نوجوانوں کے خوابوں سے کھیل رہی ہے۔
سماج وادی پارٹی کے رہنما پالی پٹیل نے کہا، “یہ فیصلہ ادھورا ہے، جس طرح یہ حکومت ہر بھرتی میں اس ملک کے لوگوں کو دھوکہ دے رہی ہے، 6 ماہ کی مدت پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔ جب حکومت یہ مانتی ہے کہ پیپر لیک ہو گیا ہے، تو جن امیدواروں کے پاس پہلے سے ہی ایڈمٹ کارڈ ہے، وہ زیادہ سے زیادہ 15 دنوں کے اندر یا لوک سبھا کے نوٹیفکیشن کے نافذ ہونے سے پہلے اپنا امتحان دوبارہ کروا لیں۔
یہی وجہ ہے کہ نوجوان نشے کی راہ پر گامزن ہے – اجے رہ
اتر پردیش کانگریس کے صدر اجے رائے کا کہنا ہے کہ ” جتنے بھی امتحانات ہوئے ہیں ان میں پرچے لیک ہوئے ہیں۔ ایسا کیوں ہوا؟ اس کی تحقیقات ہونی چاہیے اور کارروائی ہونی چاہیے۔ یہی وجہ ہے کہ نوجوان منشیات کے راستے پر جا رہے ہیں۔ “یہ راہل گاندھی کی بھارت جوڑو نیائے یاترا کا اثر ہے کہ انہیں (یوپی حکومت) کو یوپی پولیس کانسٹیبل سول پولیس کا امتحان منسوخ کرنا پڑا۔”
آپ کو بتاتے چلیں کہ اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے امتحان کے حوالے سے ٹویٹ کیا، “ریزرو سول پولیس کے عہدوں پر انتخاب کے لیے منعقد ہونے والے امتحان -2023 کو منسوخ کرنے اور اگلے 6 ماہ کے اندر دوبارہ امتحان لینے کے احکامات دیے گئے ہیں۔ امتحانات کے تقدس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔ نوجوانوں کی محنت سے کھیلنے والوں کو کسی صورت بخشا نہیں جائے گا۔ ایسے شرپسند عناصر کے خلاف سخت کارروائی یقینی ہے۔‘‘
بھارت ایکسپریس۔