Bharat Express

Tirupati Laddoo Controversy: سوامی پرساد موریہ نے کہا – یہ کوئی باہر کا نہیں بلکہ پنڈت اور پجاری ہیں جو پرساد میں ملاوٹ کر رہے ہیں

سنگم شہر پریاگ راج میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے سوامی پرساد موریہ نے کہا کہ پرساد میں ملاوٹ صرف مندروں کے پجاریوں، پنڈتوں اور مذہبی رہنماؤں کی ملی بھگت سے  ہی ہوتی ہے۔

سوامی پرساد موریہ نے کہا - یہ کوئی باہر کا نہیں بلکہ پنڈت اور پجاری ہیں جو پرساد میں ملاوٹ کر رہے ہیں

یوپی کے سابق کابینہ وزیر سوامی پرساد موریہ بھی جنوبی ہندوستان کے مشہور تروپتی بالاجی مندر کے پرساد میں جانوروں کی چربی اور تیل کو ملانے کے تنازعہ میں کود پڑے ہیں۔ انہوں نے اس معاملے پر انتہائی متنازعہ اور قابل اعتراض بیان دیا ہے۔ سوامی پرساد موریا کا کہنا ہے کہ یہ کوئی اور نہیں بلکہ ہندو مذہب کے ٹھیکیدار ہیں جو مندروں کے پرساد میں ملاوٹ کرکے لوگوں کی  استھا سے کھیل رہے ہیں۔ ان کے مطابق ہندوؤں کے مذہبی رہنما اور مندروں کے پجاری اور پنڈت ہی پرساد میں جانوروں کی چربی ملانے جیسے برے کام کر رہے ہیں۔ ہندو مذہب کے دشمن کوئی اور نہیں بلکہ پنڈت اور پجاری ہیں۔

سنگم شہر پریاگ راج میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے سوامی پرساد موریہ نے کہا کہ پرساد میں ملاوٹ صرف مندروں کے پجاریوں، پنڈتوں اور مذہبی رہنماؤں کی ملی بھگت سے  ہی ہوتی ہے۔ ان کے مطابق مندروں میں دئے جانے والےپرساد اور اس کے لیے تیار کیے جانے والے اجزا وہاں کے مذہبی پجاریوں اور پنڈتوں کی اجازت کے بغیر اندر نہیں جا سکتے۔ اس کا صاف مطلب ہے کہ پرساد میں جانوروں کی چربی یا دیگر ملاوٹ ان کی ملی بھگت کے بغیر ممکن نہیں۔ ہندو مذہب کے ٹھیکیدار بنے ہوئے لوگ اس کام کو انجام دے رہے  ہیں ۔ یہ انتہائی افسوس ناک ہے۔ اس کے پیچھے ان لوگوں کی بڑی سازش ہے۔ پنڈت پجاری اور مذہبی رہنما پرساد میں گول مال کر رہے ہیں۔

اکھلیش کا دفاع کیا

سوامی پرساد موریہ نے  مافیا اورمٹھا دھیش والے ایس پی سربراہ اکھلیش یادو کا متنازعہ بیان پر بھی ان  کا بھی دفاع کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی مٹھا دھیش کا رویہ مافیا جیسا ہو جائے تو اسے مافیا کہنا بالکل غلط نہیں ہے۔ مافیا کا سربراہ مافیا ہی کہلائے گا۔

مایاوتی کی پارٹی بی ایس پی یوپی میں 10 اسمبلی سیٹوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں حصہ لے رہی ہے، انہوں نے کہا کہ اس میں کچھ غلط نہیں ہے۔ مایاوتی چار بار یوپی میں سی ایم رہ چکی ہیں۔ ایسے میں ضمنی الیکشن لڑنے کا فیصلہ کوئی بڑی بات نہیں چھوٹی بات ہے۔

سوامی پرساد موریہ نے ون نیشن ون الیکشن کی تجویز کو مودی حکومت کی سب سے بڑی منافقت اور چالبازی قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ بالکل بھی عملی نہیں ہے، کیوں کہ اس کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا کہ مرکزی اور ریاستی حکومتیں کب بیچ میں گرجائیں ۔ ایسے میں یہ تجربہ مکمل طور پر ناکام ثابت ہوگا۔ سوامی پرساد موریہ کا کہنا ہے کہ اگر وزیر اعظم نریندر مودی کو ملک کی اتنی ہی فکر ہے تو انہیں ون نیشن ون الیکشن کے بجائے ون نیشن ون ایجوکیشن کا نظام نافذ کرنا چاہیے، تاکہ غریب اور پسماندہ لوگوں کے بچے بھی یکساں تعلیم حاصل کر سکیں اور باشعور ہو سکیں ۔

بھارت ایکسپریس