قومی

Baba Siddiqui Murder Case: بابا صدیقی کے بیٹے ذیشان کا دعویٰ- قتل کے دن والد نے ڈائری میں لکھا تھا بی جے پی لیڈر موہت کمبوج کا نام

ممبئی: بابا صدیقی کے بیٹے ذیشان صدیقی نے اپنے والد کی ڈائری کا حوالہ دیتے ہوئے بڑا دعویٰ کیا ہے۔ ذیشان نے اپنے بیان میں کہا کہ قتل کے دن میرے والد نے ڈائری میں بی جے پی لیڈر موہت کمبوج کا نام لکھا تھا۔ درحقیقت ذیشان صدیقی نے پولیس کو اپنے بیان میں انکشاف کیا کہ ان کے والد بابا صدیقی روزانہ ایک ڈائری لکھتے تھے اور اسی ڈائری میں آخری نام موہت کمبوج کا ہے۔

ذیشان صدیقی نے اپنے والد کے قتل کے بعد پولیس کو دیے گئے اپنے بیان میں کہا، ’’12 اکتوبر 2024 کو شام 5:30 بجے، میں اپنے گھر سے نکلا اور شام 6 بجے کے قریب باندرہ ایسٹ میں اپنے دفتر پہنچا، جہاں میں نے اپنے کارکنوں سے ملاقات کی۔ میں اگلے دن کے پروگرام پر بحث کر رہا تھا کہ شام سات بجے کے قریب میرے والد بابا صدیقی میرے دفتر پہنچے، میں نے ان سے اگلے دن کے پروگرام پر بھی تبادلہ خیال کر رہا تھا۔

شام سات بجے کے قریب میرے والد بابا صدیقی میرے دفتر پہنچے، میں نے ان سے اگلے دن کے پروگرام کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا، اس کے بعد میں اپنے دفتر میں بیٹھا تھا اور میرے والد نے دیگر کارکنوں سے بات چیت شروع کی۔ رات 9 بجے کے قریب مجھے بھوک لگی اور پھر میں اپنے والد بابا صدیقی کو اس بات کی جانکاری دینے کے لیے ان کے پاس گیا، لیکن وہ وہاں نماز پڑھ رہے تھے۔ اس لئے میں واپس باہر آ کر اپنے کیبن میں بیٹھ گیا اور کچھ دیر بعد دوبارہ ان کے پاس گیا اور میں نے پوچھا کہ کوئی کام تو نہیں ہے؟ میں 10 سے 15 منٹ میں جا کر آتا ہوں۔‘‘

ذیشان نے مزید بتایا، ’’اس کے بعد میں دانیال اور اعظم رضوی کے ساتھ دفتر سے کچھ ہی فاصلے پر واقع باندرہ کے علاقے میں کلکٹر آفس کے قریب سنجے ہوٹل گیا۔ وہاں میں اپنے کارکنوں سے بات کر رہا تھا، کچھ دیر بعد مجھے دانیال کے موبائل پر فون آیا اور اس نے زور سے کہا کہ فائرنگ ہوئی ہے اور جب پوچھا کہ کس پر تو اس نے کہا کہ بابا بھائی پر فائرنگ ہو گئی ہے۔ اس کے بعد میں فوراً اپنے دفتر کی طرف پیدل بھاگنے لگا، اس وقت میرے ساتھ جو پروٹکشن میں پولیس والے تھے، انہوں نے پولیس کی گاڑی میں بٹھایا اور پھر ہمیں معلوم ہوا کہ میرے والد بابا صدیقی کو ممبئی کے باندرہ علاقے میں واقع لیلاوتی اسپتال لے کر گئے ہیں، ہم سیدھے لیلاوتی اسپتال کی طرف جانے لگے۔‘‘

انہوں نے کہا، گاڑی میں بیٹھے بیٹھے جب میں اپنے کارکن سے فون پر پوچھا کہ کیا میرے والد کو بچا لیں گے؟ جس پر کارکن نے مجھے بتایا کہ میرے والد کے جسم سے بہت زیادہ خون نکل رہا ہے۔ لیلاوتی اسپتال پہنچتے ہیں میں نے اس واقعہ کی جانکاری اپنی والدہ اور بہنوں کو دی اور انہیں اسپتال بلایا۔ میں اسپتال پہنچا اور گراؤنڈ فلور پر ایمرجنسی وارڈ میں گیا، جہاں میں اپنے والد کا علاج کرنے والے ڈاکٹر سے ملا اور انہوں نے مجھے بتایا کہ وہ میرے والد کا علاج کر رہے ہیں۔ اس کے بعد میں نے اپنے والد کی حفاظت کرنے والے پولیس کانسٹیبل شیام سوناونے سے اس واقعے کے بارے میں پوچھا کہ میرے والد کو گولی کیسے لگی۔ اس کے بعد شیام سوناونے نے پوری کہانی سنائی کہ گولی کب چلی اسے پتہ بھی نہیں چلا۔ اس کے بعد میری والدہ، بہن اور دیگر رشتہ دار اسپتال پہنچے۔ اس کے بعد میرے والد کو علاج کے لیے آئی سی یو منتقل کیا گیا، کچھ دیر بعد ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دے دیا۔

ذیشان صدیقی نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ میں جس اسمبلی حلقہ باندرہ ایسٹ سے ایم ایل اے تھا، وہاں پر سنت دنیشور نگر کے ترقیاتی پروجیکٹ میں لوگوں کے ساتھ ناانصافی نہ ہو، اس کے لیے میں مسلسل آواز اٹھا رہا تھا اور احتجاج کر رہا تھا۔ باندرہ ایسٹ اور ویسٹ میں جو بھی ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ چل رہے ہیں، ان میں وہاں رہنے والوں کے حقوق کے لیے میں ہمیشہ سے لڑ رہا تھا۔ اس لئے جب بھی ڈویلپر کی طرف سے کوئی نا انصافی ہوتی ہے تو وہاں کے شہری مجھ سے رابطہ کرتے تھے، میں ان کی مدد کے لیے ان کے ساتھ ہوتا ہوں۔ ان میں سے کئی ڈویلپرز جن میں پرتھوی چوان، شاہد بلوا، شیوالک وینچر، نبیل پٹیل، ونود گوئنکا، پرویز لکڈاوالا، موندرا بلڈر، وجے ٹھاکر، اومکار بلڈر اور بی جے پی لیڈر موہت کمبوج، ان کا میرے والد کے ساتھ باقاعدہ رابطہ ہوتا تھا۔

انہوں نے انکشاف کرتے ہوئے کہا، ’’میرے والد باقاعدگی سے ڈائری لکھتے تھے۔ میرے والد کے قتل کے دن یعنی 22 اکتوبر 2024 کو، انہوں نے ڈائری میں موہت کمبوج کا نام لکھا تھا۔ میرے والد کے اپنے فون سے واٹس ایپ پر موہت کمبوج سے شام 5:30 سے ​​6:00 بجے کے درمیان رابطہ کیا ہوا نظر آ رہا ہے۔ موہت کمبوج کو باندرہ ایسٹ میں مدرا بلڈر کے پروجیکٹ کو شروع کرنے کے لیے میرے والد سے ملنا تھا۔ مدرا بلڈر  نے وہاں رہنے والے سے بات چیت کرتے وقت میرے والد کے لیے غیر مناسب الفاظ کا استعمال کیا تھا، میرے پاس ویڈیو بھی ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ میرے والد دو دن میں قانون ساز کونسل کے رکن کی حیثیت سے حلف اٹھانے والے تھے۔ میرے والد کے قتل کی تفتیش کے دوران میں نے اپنے بیان میں جو بتایا ہے، اس کی بنیاد پر تعلقات کی تحقیقات کی جائیں۔

بھارت ایکسپریس۔

Md Hammad

Recent Posts

امانت اللہ خان کو ملی درگاہ حضرت نظام الدین کی حمایت، سجادہ نشین نے بتایا مسلمانوں کا ہمدرد

دہلی اسمبلی الیکشن 2025 میں اوکھلا اسمبلی حلقہ میں دلچسپ مقابلہ دیکھنے کو مل رہا…

8 hours ago

PM Narendra Modi on ISRO: ”جب خلائی شعبے کی بات آتی ہے توہندوستان پرداؤں لگائیں“! پی ایم مودی نے کی ہندوستانی خلائی ایجنسی اسرو کی تعریف

وزیراعظم نریندرمودی نے انڈین اسپیس ایجنسی کی تعریف کی ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ…

9 hours ago

Akhilesh Yadav on Delhi Election 2025: اکھلیش یادو نے ہاتھ میں اٹھایا AAP کا جھاڑو، بی جے پی کوگھیرا، کانگریس کا نہیں لیا نام

سماجوادی پارٹی کے صدراکھلیش یادو نے دہلی میں روڈ شو کے دوران لوگوں سے کہا…

9 hours ago

India Works for the Welfare of the Entire Society: بھارت پوری سوسائٹی کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرتا ہے: ڈاکٹر اندریش کمار

پہلے دن میں 32 تحقیقی مقالے بھارت اور دیگر ممالک کے ماہرین اور اسکالرز نے…

10 hours ago

PM Modi’s January in pictures: جنوری 2025 میں پی ایم مودی کی مصروفیات کی کہانی،تصویروں کی زبانی

پی ایم مودی کی نئے سال 2025 کا پہلا مہینہ یعنی  جنوری اہم مصروفیات سے…

11 hours ago