Delhi: یوپی کے مظفر نگر جیسا معاملہ دارالحکومت دہلی سے بھی سامنے آیا ہے۔ یہاں ایک خاتون ٹیچر نے کلاس میں ایک طالب علم سے اس کے مذہب کے بارے میں قابل اعتراض تبصرہ کیا۔ معاملہ سامنے آنے کے بعد پولیس نے ٹیچر کے خلاف شکایت درج کر لی ہے۔ ساتھ ہی اس معاملے پر سیاست بھی گرم ہو گئی ہے۔ خاتون ٹیچر نے یہ تبصرہ گزشتہ ہفتے کیا تھا۔ دراصل مسلم کمیونٹی کے ایک نابالغ طالب علم نے الزام لگایا کہ اس کی میڈم نے اس سے کہا کہ ملک کی تقسیم کے بعد آپ لوگ ہندوستان کیوں آئے؟ ہندوستان کی آزادی میں مسلم کمیونٹی کا کوئی ہاتھ نہیں ہے۔
دوسری جانب اس معاملے پر ایک پولیس افسر نے بتایا کہ یہ واقعہ گزشتہ ہفتے یہاں پیش آیا۔ ہمیں اس بارے میں شکایت موصول ہوئی اور خاتون ٹیچر کے خلاف شکایت درج کرائی ہے۔ پورے معاملے کی جانچ کی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں- Muzaffarnagar Case: مظفر نگر میں مسلم بچے کے تھپڑ سانحہ پر فیکٹ چیکر محمد زبیر پر کیوں درج کیا گیا مقدمہ؟ یہاں جانئے وجہ
‘تفتیش میں ایسا کچھ سامنے نہیں آیا’
رپورٹس کے مطابق ایک سینئر افسر نے یہاں یہ بھی کہا کہ ’’کاؤنسلنگ کے بعد ہم نے ایف آئی آر درج کرائی ہے۔ ابھی تک تفتیش میں ایسا کچھ سامنے نہیں آیا ہے اور نہ ہی متاثرہ نے ایسا کوئی بیان دیا ہے۔ اگر وہ بیان دیتے تو ہم فوری ایکشن لیتے۔ وہیں اس معاملے کو لے کر بی جے پی ایم ایل اے انل کمار باجپئی کا بیان سامنے آیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ یہ بالکل غلط ہے۔ استاد کی ذمہ داری طلبہ کو اچھی تعلیم دینا ہے۔ کسی مذہب یا مقدس مقام کے خلاف تبصرہ نہیں کرنا چاہیے۔ ایسے لوگوں کو گرفتار کیا جائے۔
-بھارت ایکسپریس
نیشنلسٹ موومنٹ کے رہنما دیولت باہسیلی نے کہا کہ "اگر دہشت گردی کا خاتمہ ہو…
جے پی سی کا اجلاس منگل 5 نومبر کو بھی جاری رہا۔ جے پی سی…
مدنی نے کہا کہ جس طرح فرقہ پرست طاقتیں اور اقتدار میں بیٹھے کئی وزراء…
آنے والے سرمائی اجلاس کی خاص بات یہ ہے کہ 26 نومبر کو یوم دستور…
مدھیہ پردیش کے ڈپٹی سی ایم راجیندر شکلا نے کہا کہ اب ایم پی میں…
ہندوستان سمیت دنیا بھر میں یہ کوشش کی جاتی ہے کہ اتوار کو الیکشن منعقد…