امریکہ اور چین کے مابین سرد جنگ جاری ہے اور پابندیوں کا سلسلہ دراز ہوتا چلا جارہا ہے اور اب ایک بار پھر امریکہ نے چین کی پچاس کمپنیوں سمیت پاکستان، ایران، متحدہ عرب امارات، جنوبی افریقہ کی 80 کمپنیوں کو برآمدات کی بلیک لسٹ میں شامل کر دیاہے۔برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکی پابندی کی زد میں آنے والی کمپنیوں میں 19 پاکستانی کمپنیاں بھی شامل ہیں، متحدہ عرب امارات اور ایران کی 4، 4 کمپنیوں پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔سی این بی سی کے مطابق امریکی محکمہ تجارت کے بیورو آف انڈسٹری اینڈ سیکیورٹی نے 80 کمپنیوں کو ایکسپورٹ بلیک لسٹ میں شامل کیا ہے، جن میں سے 50 سے زیادہ کا تعلق چین سے ہے، جس نے امریکی کمپنیوں کو حکومتی اجازت نامے کے بغیر ان کمپنیوں کو سپلائی سے روک دیا ہے۔
امریکی بیورو آف انڈسٹری اینڈ سیکیورٹی نے کہا کہ ان کمپنیوں کو مبینہ طور پر امریکی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے مفادات کے خلاف کام کرنے کی وجہ سے بلیک لسٹ کیا گیا، جو بیجنگ کی ایکساسکیل کمپیوٹنگ ٹیکنالوجی تک رسائی کو مزید محدود کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے، جو بہت تیز رفتاری کے ساتھ ساتھ کوانٹم ٹیکنالوجیز کے ساتھ بڑی مقدار میں ڈیٹا کو پروسیس کرسکتا ہے۔امریکی محکمہ تجارت کا کہنا ہے کہ درجنوں چینی اداروں کو فوجی مقاصد کے لیے جدید مصنوعی ذہانت، سپر کمپیوٹرز اور ہائی پرفارمنس اے آئی چپس تیار کرنے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر نشانہ بنایا گیا، 2 کمپنیاں ہواوے اور اس سے وابستہ چپ بنانے والی کمپنی ہائی سلیکون، پابندیوں کا شکار اداروں کو میٹریل سپلائی کر رہی تھیں۔امریکی حکام نے چین کی فوجی جدیدکاری کی حمایت کے لیے امریکی ساختہ اشیا حاصل کرنے پر 27 چینی اداروں کو بلیک لسٹ کیا، اور چین کی کوانٹم ٹیکنالوجی کی صلاحیتوں کو آگے بڑھانے میں مدد کرنے کے لیے 7 کمپنیوں کو بلیک لسٹ کیا۔پابندی کی فہرست میں چینی کلاؤڈ کمپیوٹنگ فرم انسپر گروپ کے 6 ماتحت ادارے بھی شامل ہیں، جنہیں جو بائیڈن انتظامیہ نے 2023 میں بلیک لسٹ کیا تھا۔
چین کی وزارت خارجہ نے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ تجارت اور ٹیکنالوجی کے مسائل کو سیاسی رنگ دے رہا ہے، اور چین اپنے اداروں کے مفادات کے تحفظ کے لیے جوابی اقدامات کرے گا۔واشنگٹن میں چینی سفارت خانے نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے امریکہ سے فوری طور پر پابندیاں واپس لینے کا مطالبہ کیا ہےگذشتہ سال اکتوبر میں امریکی محکمہ تجارت کے بیورو آف انڈسٹری اینڈ سکیورٹی (بی آئی ایس) نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام میں مبینہ طور پر معاونت کرنے والی 16 کمپنیوں کو بلیک لسٹ کر دیا تھا۔ان کمپنیوں کو محکمہ تجارت کی’اینٹیٹی لسٹ‘ میں شامل کیے جانے کا مطلب یہ ہے کہ اب یہ کمپنیاں امریکی کمپنیوں سے ٹیکنالوجی یا مصنوعات خریدنے کے لیے خصوصی اجازت نامے حاصل کیے بغیر ایسا نہیں کر سکیں گی، اور ان لائسنسز کی منظوری عموماً مشکل ہوتی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔
بھیم آڈیٹوریم، 15 جن پتھ، نئی دہلی-01: آئین کے معمار ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی…
مغربی بنگال میں متنازعہ وقف (ترمیمی) قانون کے خلاف مظاہروں کے دوران مغربی بنگال کے…
مہاراشٹرا کے نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے مبینہ طور پر اجیت پوار کے خلاف…
جے ایم ایم نے ریاست میں صنعتوں اور دیگر کاموں کے لیے حاصل کی گئی…
شری رام جنم بھومی ٹرسٹ کے جنرل سکریٹری چمپت رائے کے مطابق اعلیٰ پجاریوں نے…
اس واقعے نے راجستھان کے چتور گڑھ ضلع کے ساتھ ریاست کی سرحد کے قریب…